Maktaba Wahhabi

140 - 677
قدم مبارک زمین پر گھسیٹتے ہوئے نکلے۔ راویٔ حدیث عبیداللہ کہتے ہیں : چنانچہ میں نے آ کر عبداللہ بن عباس رضی ا للہ عنہما کو سیّدہ عائشہ سے سنی ہوئی حدیث بیان کی تو عبداللہ بن عباس رضی ا للہ عنہما نے کہا: کیا تو جانتا ہے دوسرا آدمی کون ہے، جس کا نام عائشہ نے نہ لیا؟ بقول راوی میں نے کہا: نہیں ۔ ابن عباس رضی ا للہ عنہما نے کہا: وہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے۔ بقول راوی سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میرے گھر میں داخل ہوئے اور آپ کا مرض زور پکڑ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے اوپر سات منہ بند مشکیزوں کا پانی بہاؤ تاکہ میں لوگوں کو وعظ و نصیحت کرنے کے قابل ہو جاؤں ۔ چنانچہ ہم نے آپ کو ایک ٹب میں بٹھا دیا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کا تھا۔ پھر ہم نے ان مشکیزوں سے آپ پر پانی بہانا شروع کر دیا حتیٰ کہ آپ نے اشارہ کیا کہ تم نے میرے حکم کی تعمیل کر دی۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ پھر آپ لوگوں کی طرف گئے آپ نے انھیں نماز پڑھائی اور ان سے خطاب کیا۔ شاید بعض لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رغبت سے ۔جو آپ کو اپنی مرض کے ایام سیّدہ عائشہ کے گھر میں گزارنے سے تھی۔ یہ سمجھیں کہ آپ کو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے خصوصی محبت تھی ان کا یہ سمجھنا بالکل حق ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو جو بے شمار فضائل اور فطری خصوصیات عطا کی تھیں اور جو کمالات عقلیہ ان کو ہبہ کیے تھے اور مضبوط قوت حافظہ، فہم شناس، ذہانت و فطانت، بدیہی حاضر جوابی، معاملہ فہمی پر عبور اور اپنے تصورات ذہنیہ کا مکمل احاطہ و ادراک اور نصوص سے مسائل کو مستنبط و مستخرج کرنے کا خصوصی ملکہ اور اجتہاد کے لیے نادر و نایاب قوت جو اللہ تعالیٰ نے ان کو عطا کی تھی تو پھر اس میں تعجب کی کیا بات ہے؟!! اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مرض کے ایام سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں گزارنا پسند کیا اور وہاں ٹھہرنے کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے ترجیح دی تاکہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا آپ کی زندگی کے آخری لمحات میں امت کے لیے جو اقوال و افعال آپ کی طرف سے صادر ہوں وہ محفوظ کر لے اور پوری امانت و دیانت کے ساتھ امت تک پہنچا دیں ۔ جس میں کوئی شبہ نہیں اور جس کا پوری امت مسلمہ کو اعتراف ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیشتر اقوال و افعال سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے حاصل کیے۔ خصوصاً آپ نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں امت کی خیر خواہی کے جو ارشادات فرمائے اور آپ کے محسوسات اور آخری لمحات کی کیفیات کو جس باریک بینی اور جس امانت و مہارت کے ساتھ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے
Flag Counter