Maktaba Wahhabi

138 - 677
کرتے ہیں ۔‘‘ چونکہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اس سے فزوں تر ہے اور وہ فضیلت میں اس سے کہیں زیادہ ہے۔ وہ اس شخص سے بہرحال افضل ہے جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں حصہ ان سے کم ہے۔ اسی لیے جب سائل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: آپ مردوں میں سے کس کے ساتھ زیادہ محبت کرتے ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس (عائشہ رضی اللہ عنہا ) کے باپ کے ساتھ۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان تمام صحابہ سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ابوبکر اور پھر عمر رضی اللہ عنہ سے ہونے کی دلیل ہے۔‘‘[1] جن مقاصد کے لیے کسی عورت سے شادی کی جاتی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو نصاً بیان کر دیا، پھر فرمایا: ’’تو دین دار عورت کے ساتھ شادی کر کے کامیاب ہو جا۔ تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں ۔‘‘ تو یہ ناممکن ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوسروں کو دیگر اسباب و وسائل کو ترک کر کے دین دار عورت سے شادی کرنے کی رغبت دلائیں اور خود سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کسی اور مقصد کے لیے شادی کریں ۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے کہ: ’’تمام عورتوں میں سے عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت ایسے ہی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کو فضیلت حاصل ہے۔‘‘ تو کسی مسلمان کے لیے یہ سوچنا جائز نہیں کہ اللہ کے نزدیک دین کے علاوہ بھی کوئی وجۂ فضیلت ہے۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے(سیر اعلام النبلاء، ج ۲، ص: ۱۴۳) پر اور علامہ ندوی رحمہ اللہ نے (سیرۃ سیدۃ عائشۃ ام المؤمنین، ص: ۷۹) پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ام سلمہ! تم مجھے عائشہ کے معاملے میں اذیت نہ دو۔‘‘ کیونکہ اللہ کی قسم! تم میں سے میں اس کے علاوہ جس کسی کے لحاف میں ہوتا ہوں تو میری طرف وحی نہیں آتی۔‘‘ علامہ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے یہ جواب، تمام امہات المومنین پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت کو ظاہر کرتا ہے اور اس بات پر کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے محبت حکم الٰہی کی وجہ سے تھی اور یہ حکم الٰہی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان کے ساتھ محبت کا ایک سبب تھا۔ حتیٰ کہ مسروق رحمہ اللہ جب سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے متعلق حدیث روایت کرتے تو کہتے: مجھے یہ حدیث صدیق رضی اللہ عنہ کی بیٹی مبرّأۃ، مصدّقہ اور اللہ کے حبیب کی محبوبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کی۔[2]
Flag Counter