Maktaba Wahhabi

128 - 677
اور ایک روایت میں ہے کہ: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں فرمایا: ’’تجھے کوئی نقصان نہیں تو اپنے حج کو جاری رکھ۔ ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ تیرے نصیب میں عمرہ کر دے۔‘‘[1] ’’جب سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ایام ختم ہو گئے اور بیت اللہ کا طواف کر لیا تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہنے لگیں : اے اللہ کے رسول! کیا آپ سب تو حج اور عمرہ کر کے لوٹیں اور میں صرف حج کر کے جاؤں گی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بھائی سیّدنا عبدالرحمن بن ابی بکر رضی ا للہ عنہما کو حکم دیا کہ وہ ان کے ساتھ مقام ’’تنعیم‘‘ پر جائے تو تب سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایام حج کے بعد ذوالحجہ میں عمرہ ادا کیا۔‘‘[2] ایک روایت میں ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت نرم خو تھے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا جب کسی چیز میں اپنی دلچسپی کا اظہار کرتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اس چیز کے حصول کے لیے ان کی دلچسپی کو پورا کرتے۔ بشرطیکہ وہ دین میں نقص کا باعث نہ ہو۔[3] چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن ابی بکر رضی ا للہ عنہما کو ان کے ساتھ بھیجا تب سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مقام تنعیم پر جا کر عمرہ کا احرام باندھا۔‘‘[4] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ’’ایک دن مجھے سر درد ہو گیا تو میں نے کہا: ’’ہائے میرا سر۔‘‘ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بلکہ ہائے میرا سر۔‘‘[5] علامہ بدر الدین الزرکشی[6] رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
Flag Counter