Maktaba Wahhabi

57 - 69
کیا قرآن و سنت میں یہ مسئلہ واضح نہیں کہ مرد کو ہی طلاق دینے کا اختیار ہے؟ قرآن مجید میں کئی ایک مقام پر یہ بات بیان کی گئی ہے۔ مثلاً وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ ۔ اور جب تم عورتوں کو طلاق دو (البقرہ۔۲۳۱) لَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اِنْ طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ تم پر عورتوں کو طلاق دینے میں کوئی حرج نہیں (البقرہ۔۲۳۶) فَاِنْ طَلَّقَھَا… پس اگر وہ (مرد) اسے طلاق دیدے (البقرہ۔۲۳۰) مزید دیکھئے سورہ بقرہ میں آیت ۲۳۲، ۲۳۶ ،۲۳۷، سورہ احزاب میں آیت نمبر۴۹ اور سورة طلاق میں آیت نمبر۱ وغیرہ وغیرہ۔ اسی طرح احادیث و سنن کا مطالعہ کرنیوالے بھی جانتے ہیں کہ طلاق دینے کا اختیارتو صرف شوہر کو ہی ہے اور بس۔ (صحاح ستہ میں سے کسی بھی کتاب میں ابواب طلاق کا مطالعہ کیجئے)امت مسلمہ کا اس پر اجماع بھی ہے۔ اب جناب مدنی محض صاحب نہ جانے کیوں ان نصوص کو ٹھکرا کر خود کواعداء قرآن و سنت میں شمار کروانا چاہتے ہیں؟جہاں تک خواب میں طلاق دینے اور اس کے مقبول واقع ہونے کی بات ہے تو یہ نہ قرآن و سنت میں ہے اوار نہ ہی اجماع امت مسلمہ میں۔ ہو سکتا ہے کہ جس فقہ کو فی کے جناب آج کل علمبردار ہیں اس میں ایسا کوئی حیلہ ان کی نگاہ عقابی سے گزرا ہو اور انہیں یاد رہ گیا ہو۔ موصوف نے آگے چل کر ایک ساتھ تین طلاقیں دینے کے عمل کو بدعت قراردیا ہے اور یہ بالکل منہج سلفی کی ترجمانی ہے اور صحیح ہے۔ مگر جناب نے آگے چل کر اس کے واقع ہونے کی جو تردید کی ہے، وہ سراسر مخالفت حدیث پر مبنی ہے۔ جس میں ذکر ہوا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں، عہد صدیقی میں اور عہد فاروقی کے صدر اول میں ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک ہی شمار کی جاتی تھیں۔ (یعنی ایک تو یقینا واقع ہوتی ہے)۔ (صحیح مسلم)۔ پھر جو موصوف نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف یہ منسوب کیا ہے (قصہ ابن عمر میں) کہ جاوٴ رجوع کرلو یہ طلاق واقع نہیں ہوئی۔ تو اس سلسلے میں جناب تقول علی الرسول صلی اللّٰه علیہ وسلم اور الکذب
Flag Counter