Maktaba Wahhabi

133 - 169
کا خون رائیگاں ہے۔‘‘ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اِس روایت کو ’صحیح، قرار دیا ہے۔(إرواء الغلیل: ۵؍۹۲)شاتم رسول کو قتل کی سزا دینا یا اِس کا مطالبہ کرنا تو دور کی بات ،خان صاحب تو اِس کے بھی قائل نہیں ہیں کہ اُن سے جہاد باللسان کیا جائے یا اُن کے خلاف احتجاج ہی کیا جائے۔ خان صاحب کا سارا زور اِس مسئلہ میں مسلمانوں کو برداشت کی تلقین کرنے پر ہے اور تماشا یہ ہے کہ برداشت کی اِس تلقین میں وہ خود اپنی تحریروں میں عدم برداشت کے روییکے حامل نظر آتے ہیں۔ ڈنمارک کے صحافی نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکے شائع کیے۔ مسلمانوں نے اِس پر احتجاج کیاتو خان صاحب نے کہا کہ یہ ایک صحافتی جوک تھا، مسلمانوں کو اِس معاملہ میں برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور اِس مسئلہ میں ہنگامہ کھڑا کرنا یہ ثابت کر دے گا کہ اسلام آزادیٔ رائے کے خلاف ہے۔ اب مسلمانوں نے احتجاج کیا توخان صاحب نے کہا کہ مسلمانوں کا یہ احتجاج نفرت اور تشدد ہے، لغویت اور قومی سرکشی ہے، توہین رسالت ہے۔ فیا للعجب! کیا برداشت اِسی کا نام ہے! ٭٭٭
Flag Counter