Maktaba Wahhabi

63 - 222
حجاب میں ملبوس ومستور تھی،بولی :اگرتجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھنے کاحکم دیا ہے تو ضرور دیکھ لو،ورنہ تجھے اللہ کا واسطہ (یہاں سے چلے جاؤ)گویا اس خاتون کوبھی اپنا چہرہ کھولنا گراں محسوس ہورہاتھا۔[1] مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں:(نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے) میں نے اسے دیکھا اور پسند کرکے اس سے شادی کرلی۔ (۱۳)شرعی نصوص کی دلالت کے ساتھ ساتھ،اجماع بھی اسی بات پر قائم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کیلئے اپنے چہروں اورہاتھوں کوڈھانپنا واجب تھا، وہ دلیل کہاں ہے جومؤمنین کی بیویوں کواس پردہ سے مستثنیٰ قرار دیتی ہے،ایسی کوئی دلیل موجود نہیں ہے ۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرمایاکرتی تھیں:اے عورتو!تم سب کا معاملہ ایک ہی ہے،اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے زینت حلال کی ہے،مگر تبرج کے بغیر ۔[2] (۱۴)صحابہ کرام کی بیویوں کے بارہ میں یہی بات مشہور اورثابت ہے کہ وہ اپنے چہروں اورہاتھوں کو ڈھانپاکرتی تھیں،یہ بات بہت سے اہل علم نے نقل کی ہے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: عبیدہ السلمانی اوردیگر علماء فرماتے ہیں کہ مؤمنین کی عورتیں اپنے سروں کے اوپر سے اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہتی تھیں،صرف ان کی آنکھیں ظاہر ہوتی تھیں؛تاکہ راستہ بخوبی دیکھ سکیں۔ صحیح بخاری میں یہ بات ثابت ہے کہ محرم عورت کو نقاب اور دستانے پہننے سے منع کیا گیا ہے،یہ اس بات کی دلیل ہے کہ نقاب اور دستانے اس دور میں غیرمحرم خواتین کا معروف لباس شمارہوتے تھے۔جس سے ان کے چہروں اورہاتھوں کے ڈھانپنے رکھنے کا علم حاصل ہوتا ہے۔[3]
Flag Counter