Maktaba Wahhabi

62 - 222
(۱۰)ایک عورت ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئی،اس نے ایک باریک دوپٹہ سے پردہ کیاہواتھا،جس سے اس کی پیشانی جھلک رہی تھی،ام المؤمنین نے اس دوپٹہ کو لے کر پھاڑ ڈالا،اورفرمایا :کیا تمہیں علم نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ النور میں کیافرمایا ہے؟پھر آپ نے ایک موٹے کپڑے کا دوپٹہ طلب فرماکر اسے پہنادیا۔[1] (۱۱)وہ احادیث جن سے منگنی کا پیغام دینے والے شخص کیلئے ،اپنی منگیتر کو دیکھنے کی مشروعیت ثابت ہے،نیز سلف صالحین کے بعض واقعات،جن میں ان کا اپنی منگیتروں کو دیکھنا یا دیکھنے کی کوشش کرنا مذکورہے،بھی ہمارے اسی مؤقف کی دلیل ہیں کہ عورت کیلئے اپناچہرہ ڈھانپنا فرض ہے،چنانچہ پیغام دینے والا مرد،اپنی منگیتر کا چہرہ ہی دیکھا کرتا تھا؛کیونکہ عورت کے اصل محاسن چہرے ہی سے عیاں ہوتے ہیں، اوراگر عورتوں کیلئے کھلے چہرہ پھرنادرست اورجائز ہوتا تو منگیتر کو دیکھنے کے اذن کا کوئی مقصد نہ ہوتا،اور نہ ہی جو بعض سلف سے منگیتر کو دیکھنے کی کوشش منقول ہے اس کی کوئی وجہ ہوتی۔(اس حوالے سے محمد بن مسلمہ اور جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے واقعات موجود ہیں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک صحابی،جس نے ایک انصاری عورت کو نکاح کا پیغام دیا تھا، فرمایاتھا:کیاتم نے اسے دیکھا ہے؟اس نے کہا:جی نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ پہلے اسے دیکھ لو؛کیونکہ انصاری عورتوں کی آنکھوں میں کوئی نقص ہوسکتاہے ۔[2] (۱۲)مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے ایک انصاری عورت کے والدین کو نکاح کا پیغام دیا،فرماتے ہیں:میں نے انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے آگاہ کیا کہ پہلے اسے دیکھ لو۔لڑکی کے والدین نے اسے ناپسند قراردیا،لڑکی جو اپنے
Flag Counter