Maktaba Wahhabi

154 - 222
کہاں رخصت دی ہے کہ وہ انہیں دیکھنے کی لذت حاصل کرتے پھریں،یہ تو شریعت پر ایک غلط بات داخل کرنا ہے، یہ غلطی اس وقت مزید مضبوط اورمستحکم شکل اختیارکرگئی جب کچھ فقہاء کو یہ کہتے سناگیا کہ آزادعورت تو چہرے اورہاتھوں کے علاوہ مکمل پردہ ہے،جبکہ لونڈی کی وہ چیزیں پردہ ہیں جو عام طورپہ ظاہر نہیں ہوتیں،مثلاً:پیٹ ،کمراور پنڈلیاں وغیرہ۔ اس قول سے یہ گمان کھڑاہوگیا کہ جوچیزیں عام طورپہ ظاہر ہوجاتی ہیں ان کا حکم، مردکے چہرے کی مانند ہے،حالانکہ ان چیزوں کا ظاہرہونا نماز کے اندر ہے،نہ کہ مردوں کی نگاہوں سے متعلق؛کیونکہ پردے دوہیں:ایک وہ پردہ جواجنبی مردوں کی نگاہوں کے تعلق سے ضروری ہے،دوسرا وہ پردہ جس کا اطلاق نماز کے اندر ہے۔ چنانچہ آزاد عورت نماز تو اپنے چہرے اورہاتھوں کو کھول کرپڑھے گی،لیکن چہرے اورہاتھوں کو کھلارکھ کر بازار وغیرہ نہیں جاسکے گی۔(انتہٰی کلام ابن القیم)[1] (۲)کچھ فقہاء عورت کے چہرے اورہاتھ کو پردہ خیال نہیں کرتے،وجہ یہ کہ چہرے کو منگیترکیلئے کھولنامباح ہے،نیز نمازکے دوران،نیز احرام کی حالت میں اور قاضی کے سامنے گواہی دیتے ہوئے بھی کھولنا ضروری ہے ۔ مگر یہ فقہاء بھی اجنبی مردوں کیلئے عورت کے چہرے کے پردے کے وجوب کے قائل ہیں،البتہ ان کے نزدیک وجوب کی علت یہ نہیں کہ چہرہ پردہ ہے بلکہ یہ ہے کہ چہرے کا کھلاہونا شہوت اورفتنہ کامحل ہوتاہے۔ اب یہ مذکورہ احوال جن میں عورت اپنے چہرے کو اجنبی مردوں کے سامنے کھول سکتی ہے، کی بناء پر بہت سے مذاہب کے پیروکاروں نے اپنے ائمہ کی طرف مطلقاً عورت کے چہرہ کے کھلا ہونے کے جواز کا قول منسوب کرڈالا۔
Flag Counter