حیاباختہ پروگراموں اور بے ہودگیوں کو جاری رکھنے پر اصرار کیا اور اس ’’حق‘‘ کو تسلیم کروایا۔ اس سے ان اراکین کی اسلام سے وابستگی کا اندازہ کیاجاسکتا ہے۔
تیسری قسم ان خواتین کی ہے جنہوں نے این، جی اوز(غیرسرکاری تنظیمیں ) قائم کررکھی ہیں، جن کا مقصد ہی مسلمان عورت کو بے پردہ کرکے اور بے حیابناکر مردوں کے دوش بدوش کھڑاکرنا ہے تاکہ اسلامی معاشرہ اپنی اسلامی خصوصیات سے محروم ہوکر مغربی تہذیب کو اپنالے۔
اسلامی معاشرے کی اصل خصوصیت کیاہے؟ عورت تعلیم کے ساتھ ساتھ حیاوعفت کےجذبہ وتصور سے آراستہ ہو، اور اپنی فطری خصوصیات اور فطری مقاصد کے مطابق گھر کی چاردیواری کے اندرامورخانہ داری، خاوند کی خدمت واطاعت، بچوں کی دیکھ بھال اور ان کی تعلیم وتربیت وغیرہ سرانجام دے۔ یاپھر ان کے ساتھ جزوی طور پر ایسے کام کرلے جن میں مردوں کے ساتھ اختلاط نہ ہو، جیسے پرائمری اسکول میں ٹیچنگ، بطور لیڈی ڈاکٹرمریض عورتوں کا علاج وغیرہ۔
مغربی تہذیب کیا ہے جس کے فروغ کےلئے مذکورہ تنظیمیں سرگرم ہیں، اور جس کے لئے ان تنظیموں اور ان کے بانیوں کومغرب کے استعماری اور اسلام دشمن ممالک یاتنظیموں کی طرف سے بھاری مقدار میں فنڈز مہیا کیے جاتے ہیں ؟
وہ تہذیب یہ ہے کہ مرد اور عورت میں کوئی فرق نہیں۔ دونوں کو معاشی مشین کا کل پرزہ بننا چاہئے وہ گھر کی چاردیواری کوخیربادکہہ کرملوں، فیکٹریوں میں کام کرے، دفتروں میں کلر کی اختیار کرے یا افسروں کی بانہوں میں جھولے۔ راتوں کوکلبوں میں مردوں
|