Maktaba Wahhabi

465 - 492
اِس پر مستزاد یہ کہ منبر ومحراب کے متولی حضرات میں سے بہت سارے لوگوں نے اپنے خطبات وغیرہ میں سامعین کرام کو قصوں ،کہانیوں کا عادی بنا دیا ہے اور دین کے بنیادی اور اہم ترین مسائل پر بہت کم گفتگو فرماتے ہیں۔اور ان میں سے کئی لوگ ایسے بھی ہیں کہ جو حق گوئی سے کام نہیں لیتے اور لوگوں کی خواہشات کو سامنے رکھتے ہوئے ان کے مزاج اور شوق کے مطابق ہی بات کرتے ہیں۔اور چونکہ پیٹ بھی ساتھ لگا ہوا ہے اور بیوی بچوں کی ضرورتوں کو بھی پورا کرنا ہوتا ہے اس لئے وہ سامعین کے مزاج کے خلاف بات کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے !! انہی حضرات کے ’ کتمان ِ حق ‘ کی وجہ سے گمراہی ہے کہ بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔طوفان بد تمیزی ہے کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا ! اور ستم بالائے ستم یہ ہے کہ انہی میں سے کئی لوگ حرام کو حرام کہنے کی بجائے حرام کو حلال کہنے کی بھی جسارت کر جاتے ہیں ! یوں وہ خود بھی گمراہ ہوتے ہیں اور دوسروں کی بھی گمراہی کا سبب بنتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ’میڈیا ‘آج کل اتنی ترقی کر چکا ہے کہ ایک ہی ملک میں بیسیوں چینل مختلف ناموں کے ساتھ زہر افشانی کر رہے ہیں۔ اور ملکی چینلز کے علاوہ غیر ملکی چینلز بھی بہت زیادہ ہیں جن کے ذریعے مغربی ثقافت کی تباہ کن یلغار ہے اور اخلاق وکردار کا جنازہ نکل رہا ہے ! اور نہایت دکھ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ان ملکی وغیر ملکی ٹی وی چینلز تک رسائی بھی بہت آسان کردی گئی ہے۔چنانچہ دور دراز کے علاقوں میں بھی ’کیبل ‘ اور ’ سیٹلائٹ ‘ کے ذریعے ان کی نشریات نہایت آسانی کے ساتھ پہنچ رہی ہیں۔چوبیس گھنٹے ’نیوز چینلز‘ ’ انٹر ٹینمنٹ چینلز ‘ ’سپورٹس چینلز ‘ وغیرہ کے ذریعے بے حیائی کا وہ سیلِ رواں ہے کہ اللہ کی پناہ ! نیوز ہوں ، ٹاک شوز ہوں ، میچز ہوں ، انٹرٹینمنٹ کے مختلف پروگرامز ہوں… ہر ایک میں یہ چینلز کسی نہ کسی طرح بے حیائی اور بے غیرتی کو خوب ہوا دے رہے ہیں۔جس کے نتیجے میں لوگ بڑی تیزی کے ساتھ دین سے برگشتہ ہو رہے ہیں ، فرائضِ اسلام نَسْیًا مَّنْسِیًّا ہو رہے ہیں اور حرام کام رفتہ رفتہ حلال اور ناجائز امور آہستہ آہستہ جائز ہوتے جا رہے ہیں ! اسی طرح جدید وسائل مثلا موبائل فون ، ایم پی تھری(mp3)، ایم پی فور(mp4)اور سی ڈی پلیر وغیرہ جو آج کل تقریبا ہر شخص کے پاس موجود ہیں ، ان کے ذریعے مزید آسانیاں ہو گئی ہیں اور ’ انٹر ٹینمنٹ ‘ کے نام پر بہت ساری چیزیں جنھیں کچھ عرصہ قبل ہمارے بزرگوں کے دور میں بہت بڑا گناہ تصور کیا جاتا تھا ، وہ آج کل جائز ہی نہیں بلکہ اِس دور کی اہم ترین ضرورت تصور کی جانے لگی ہیں ! رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(لَتُنْقَضُنَّ عُرَی الْإِسْلَامِ عُرْوَۃً عُرْوَۃً ، فَکُلَّمَا نَقَضَتْ عُرْوَۃٌ تَشَبَّثَ النَّاسُ بِالَّتِی تَلِیْہَا ، فَأَوَّلُہَا نَقْضًا الْحُکْمُ وَآخِرُہَا الصَّلَاۃُ)
Flag Counter