Maktaba Wahhabi

463 - 492
میں بیٹھا رہے۔ ‘‘[1] جبکہ سگریٹ کی بد بو لہسن اور پیاز سے بھی زیادہ تکلیف دہ ہوتی ہے !! (۸)رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(ماَ أسْکَرَ کَثِیْرُہُ فَقَلِیْلُہُ حَرَامٌ) ’’جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ آور ہو اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔‘‘ [2] جبکہ سگریٹ کی زیادہ مقدار نشہ آور ہوتی ہے۔ خاص طور پر ایسے شخص کیلئے جو اس کا عادی نہ ہو۔ قرآن وحدیث کے دلائل کے بعد دو عقلی دلائل: (۹)اگر آپ کے منہ پر کوئی شخص پھونک مار دے تو آپ اس سے لڑنے کیلئے تیار ہو جائیں گے۔ یا اسے پاگل سمجھ کر نظر انداز کر دیں گے۔ تو اس شخص کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے جو آپ کے منہ میں بد بو دار اور زہر آلود دھواں چھوڑتا رہتا ہے ؟فیصلہ آپ خود کر لیں۔ (۱۰)کوئی شخص اگر ایک روپے کو آگ لگا کر جلا ڈالے تو آپ اسے پاگل کہنے میں دیر نہیں لگائیں گے۔ تو اس شخص کے متعلق آپ کیا کہیں گے جو ہزاروں روپے سے سگریٹ خریدتا ہے۔پھر انھیں سلگا کر پھونک دیتا ہے۔ اور گویا اپنے ہاتھوں انھیں آگ لگا دیتا ہے ؟ اِس کا بھی فیصلہ آپ خود کر لیں۔ محترم حضرات ! جو دس دلائل ہم نے ذکر کئے ہیں ان سے واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ سگریٹ نوشی حرام ہے اور یہ نہ صرف سگریٹ نوشی کرنے والوں کیلئے مضر ہے بلکہ ان کیلئے بھی شدید ضرر کا باعث بنتی ہے جن کو اس کا زیر آلود دھواں پہنچتا ہے۔اِس کے علاوہ سگریٹ نوشی کرنے والے لوگ ان فرشتوں کیلئے بھی اذیت کا سبب بنتے ہیں جوان کے اعمال کو نوٹ کرنے پر مامور ہیں۔کیونکہ صحیح حدیث میں ہے کہ فرشتوں کو بھی ہر اس چیز سے اذیت پہنچتی ہے جس سے بنو آدم کو اذیت پہنچتی ہے۔لہٰذا جو لوگ اِس خطرناک مرض میں مبتلا ہیں انھیں فوری طور پر توبہ کرنی چاہئے۔اللہ تعالی سب کو توفیق دے۔ محترم حضرات ! آج جس حدیث کو ہم نے موضوعِ خطبہ بنایا اس کی رو سے ضرر پہنچانے کی تمام صورتیں حرام ہیں۔اپنے آپ کو بھی اور دوسروں کو بھی۔قصدا بھی اور بغیر قصد کے بھی۔لہٰذا ایسی تمام صورتوں سے پرہیز کرنا چاہئے جن میں اپنا ضرر ہو یا دوسروں کا ہو۔اللہ تعالی سب کو اس کی توفیق دے۔
Flag Counter