Maktaba Wahhabi

341 - 492
فرمان ہے:﴿ اَللّٰہُ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآئُ مِنْ عِبَادِہٖ وَ یَقْدِرُ لَہٗ اِنَّ اللّٰہَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ﴾ ’’ اللہ تعالی اپنے بندوں میں سے جسے چاہے فراخ روزی دیتا ہے اور جسے چاہے تنگ۔یقینا اللہ تعالی ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔‘‘[1] لہذا اگر کسی انسان کو رزق محدود مقدار میں مل رہا ہو تو وہ اللہ تعالی کے فیصلے پر راضی ہو جائے اور قناعت اختیار کرے۔یہ نہیں کہ وہ نا جائز طریقوں سے حصول ِ رزق کیلئے ہاتھ پاؤں مارنا شروع کردے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ (إِنَّ جِبْرِیْلَ أَلْقٰی فِی رَوْعِی أَنَّ أَحَدًا مِّنْکُمْ لَن یَّخْرُجَ مِنَ الدُّنْیَا حَتّٰی یَسْتَکْمِلَ رِزْقَہُ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَأَجْمِلُوْا فِی الطَّلَبِ ، فَإِنِ اسْتَبْطَأَ أَحَدٌ مِّنْکُمْ رِزْقَہُ فَلَا یَطْلُبْہُ بِمَعْصِیَۃِ اللّٰہِ فَإِنَّ اللّٰہَ لَا یُنَالُ فَضْلُہُ بِمَعْصِیَتِہِ) ’’ بے شک جبریل علیہ السلام نے میرے دل میں یہ بات ڈال دی ہے کہ تم میں سے کوئی شخص اس دنیا سے نہیں جائے گا جب تک وہ اپنا رزق مکمل طور پر حاصل نہ کرلے۔لہذا تم اللہ تعالی سے ڈرتے رہو اور رزق کی طلب میں خوبصورتی پیدا کرو۔(یعنی صرف حلال طریقوں سے اسے طلب کرو۔)اگر تم میں سے کوئی شخص یہ محسوس کرے کہ اس کے رزق میں تاخیر ہو رہی ہے تو وہ اسے اللہ تعالی کی نافرمانی کے ذریعے طلب نہ کرے کیونکہ اللہ تعالی کا فضل اس کی نافرمانی کرکے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔‘‘[2] اسی حدیث کی ایک اور روایت کے آخر میں یہ الفاظ ہیں:(خُذُوْا مَا حَلَّ وَدَعُوْا مَا حَرَّمَ)’’ تم وہ چیز لو جو حلال ہو اور اس کو چھوڑ دو جو حرام ہو۔‘‘[3] تیسرا سبب:حرام خوری کی سنگینی اور خطرناکی سے ناواقفیت بہت سارے لوگ جو حرام کمائی کے مختلف ذرائع اختیار کرتے ہیں وہ اس سے نا واقف ہوتے ہیں کہ یہ کس قدر خطرناک اور سنگین جرم ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(إِنَّہُ لَا یَرْبُو لَحْمٌ نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ إِلَّا کَانَتِ النَّارُ أَوْلٰی بِہِ) ’’ وہ گوشت جس کی پرورش حرام غذا سے ہو وہ جہنم کی آگ کے زیادہ لائق ہے۔‘‘[4] سلف صالحین اس سلسلے میں کس قدر محتاط ہوتے تھے اس کا اندازہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے واقعہ سے کیا جا سکتا ہے جن کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ان کا ایک غلام ایک دن کھانے کی کوئی چیز لے کر آیا تو انھوں نے اس میں سے کچھ کھا لیا۔پھر غلام نے کہا:کیا آپ کو معلوم ہے کہ جو کچھ آپ نے کھایا ہے یہ کہاں سے آیا ہے ؟ انھوں نے پوچھا:کہاں سے آیا
Flag Counter