Maktaba Wahhabi

232 - 492
بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے احسان فرماتا ہے۔ اور اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا ہے اس کیلئے منتخب فرمالیتا ہے۔ انتخاب کرنے کا یہ اختیار اللہ کے سوا کسی اور کو نہیں ہے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ﴿ اَللّٰہُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلاَئِکَۃِ رُسُلاً وَّمِنَ النَّاسِ إِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ بَصِیْرٌ﴾ ’’فرشتوں میں سے اور انسانوں میں سے پیغام پہنچانے والوں کو اللہ چن لیتا ہے۔بے شک اللہ تعالیٰ سننے والا دیکھنے والا ہے۔‘‘[1] یہ بات ذہن میں رہے کہ نبوت وہبی(عطائی)ہوتی ہے کسبی نہیں۔ مطلب یہ ہے کہ اسے کثرتِ عبادت سے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ اور نہ ہی یہ نبی کے اختیار یا طلب کرنے سے ملتی ہے۔ بلکہ یہ تو درحقیقت ایک انتخاب ہے جو کہ صرف اللہ کی جانب سے ہی ہوتا ہے۔ باری تعالیٰ کا ارشادہے:﴿ اَللّٰہُ یَجْتَبِیْ إِلَیْہِ مَنْ یَّشَائُ وَیَہْدِیْ إِلَیْہِ مَنْ یُّنِیْبُ﴾ ’’اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اپنا برگزیدہ بناتا ہے اور جو بھی اس کی طرف رجوع کرے وہ اس کی صحیح راہنمائی کرتا ہے۔‘‘[2] 3۔ رسولوں کی بعثت میں کیا حکمت ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے رسولوں کو مختلف حکمتوں کے پیش نظر مبعوث فرمایا: پہلی حکمت:انسانوں کو بندوں کی عبادت سے نکال کر بندوں کے رب کی عبادت پر لگانا۔ مخلوق کی غلامی کا طوق اتار کر عبادتِ رب العباد کی آزادی عطا کرنا۔ اوراس عظیم مقصد کی یاددہانی کروانا جس کیلئے اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا ہے اور وہ ہے اللہ کی عبادت۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:﴿ وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ أُمَّۃٍ رَّسُوْلاً أَنِ اعْبُدُوْا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوْا الطَّاغُوْتَ﴾ ’’اور یقینا ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ(لوگو)صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام باطل معبودوں سے بچو۔‘‘ [3] دوسری حکمت:لوگوں پر حجت قائم کرنا۔ باری تعالیٰ کا فرمان ہے:
Flag Counter