Maktaba Wahhabi

230 - 492
’’ہم نے ہی اس ذکر کو نازل فرمایا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔‘‘[1] 4۔ قرآن مجیدسابقہ کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿ مَا کَانَ حَدِیْثًا یُّفْتَرٰی وَلٰکِنْ تَصْدِیْقَ الَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْہِ وَتَفْصِیْلَ کُلِّ شَیْئٍ وَّہُدًی وَّرَحْمَۃً لِّقَوْمٍ یُّؤمِنُوْنَ ﴾ ’’یہ قرآن جھوٹی اور بنی بنائی بات نہیں بلکہ یہ ان کتابوں کی تصدیق کرتاہے جو اس سے پہلے نازل ہوئیں۔ اور یہ ہر چیز کو کھول کر بیان کرنے والا ہے اور ایمان والوں کیلئے باعث ہدایت ورحمت ہے۔‘‘ [2] 5۔قرآن مجید سابقہ تمام کتب کا ناسخ ہے۔لہذا قرآن مجید کے نزول کے بعد اب یہ درست نہیں کہ کوئی اس سے پہلی کتب میں سے کسی کتاب سے احکامِ الٰہی اخذ کرے۔یہی وجہ ہے کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ ان کے ہاتھ میں تورات کے کچھ اوراق ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ انور پر ناراضگی کے آثار نمایاں ہو گئے اور آپ نے فرمایا:(وَاللّٰہِ لَوْ کَانَ مُوْسٰی حَیًّا بَیْنَ أَظْہُرِکُمْ مَا حَلَّ لَہُ إِلَّا أَن یَّتَّبِعَنِی) ’’ اللہ کی قسم ! اگر موسی علیہ السلام تمھارے درمیان زندہ موجودہوتے تو ان کیلئے سوائے میری اتباع کے اور کوئی چارہ نہ ہوتا۔‘‘[3] یعنی وہ بھی میری اور میرے اوپر نازل ہونے والی کتاب قرآن مجید ہی کی اتباع کرتے اور اسی کا مطالعہ کرکے اس سے شرعی احکام اخذ کرتے۔ حضرات محترم !یہ اور ان کے علاوہ دوسری کئی خصوصیات کی بناء پر قرآن مجید دیگر آسمانی کتابوں سے ممتاز حیثیت کا حامل ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس عظیم الشان کتاب کو اپنا دستور حیات بنانے کی توفیق دے۔ ارکان ایمان میں سے بقیہ ارکان کی تفصیلات کے متعلق ہم ان شاء اللہ تعالیٰ آئندہ خطبۂ جمعہ میں گفتگو کریں گے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایمان پر قائم رکھے اور اسی پر ہمارا خاتمہ فرمائے۔آمین۔
Flag Counter