Maktaba Wahhabi

214 - 492
ذاتی اور فعلی صفات کے بارے میں رکھتے ہیں۔ ذاتی صفات سے مراد وہ صفات عالیہ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی ذات با برکات سے متعلق ہیں مثلا چہرہ ، ہاتھ ، نفس اور انگلیاں وغیرہ۔یہ وہ صفات ہیں جن کا قرآن مجید کی آیاتِ کریمہ اور احادیث نبویہ میں ذکر آیا ہے۔ اور فعلی صفات سے مقصود وہ صفات ہیں جو اللہ تعالیٰ کے بعض افعال سے متعلق ہیں مثلا آنا ، نازل ہونا ، محبت کرنا ، راضی ہونا ، پسند کرنا ، نا پسند کرنا ، ناراض ہونا ، غضبناک ہونا ، انتقام لینا ، ہنسنا، خوش ہونا وغیرہ… یہ تمام صفات بھی قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں وارد ہوئی ہیں۔ چنانچہ اہل السنۃ والجماعۃ ان تمام صفات کو اللہ تعالیٰ کیلئے اس طرح ثابت کرتے ہیں جیسا کہ اس کی بڑائی اور عظمتِ شان کے لائق ہے۔ اور وہ ان صفات کی تاویل نہیں کرتے اور نہ ہی انھیں مخلوق کی صفات سے تشبیہ دیتے ہیں ، بلکہ ان پر یوں ایمان لاتے ہیں جیسا کہ اس کے شایان شان ہے۔ برادران اسلام ! آج کے خطبہ میں ہم نے ارکانِ ایمان میں سے صرف ایمان باللہ کی وضاحت کی ہے۔باقی ارکان کے متعلق ہم ان شاء اللہ تعالیٰ آئندہ خطبۂ جمعہ میں وضاحت کریں گے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں سچا اور کامل ایمان نصیب فرمائے۔آمین۔
Flag Counter