Maktaba Wahhabi

148 - 492
اِذَا فَشِلْتُمْ وَ تَنَازَعْتُمْ فِی الْاَمْرِ وَ عَصَیْتُمْ مِّنْ بَعْدِ مَآ اَرَاکُمْ مَّا تُحِبُّوْنَ مِنْکُمْ مَّنْ یُّرِیْدُ الدُّنْیَا وَ مِنْکُمْ مَّنْ یُّرِیْدُ الْاٰخِرَۃَ ﴾ ’’ بلا شبہ اللہ تعالی نے جو تم سے وعدہ کیا تھا اسے پورا کر دیا جبکہ تم کافروں کو اللہ کے حکم سے خوب قتل کر رہے تھے۔تاآنکہ تم نے بز دلی دکھائی ،(نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے)حکم میں جھگڑنے لگے اور اپنی پسندیدہ چیز(مال غنیمت)نظر آنے کے بعد تم نے(ان کی)نافرمانی کی۔تم میں سے کچھ وہ تھے جو دنیا چاہتے تھے اور کچھ وہ تھے جو آخرت چاہتے تھے۔‘‘[1] اس آیت کریمہ میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ پہلے اللہ تعالی نے اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے مسلمانوں کو کافروں پر غلبہ عطا کیا۔پھر یہ غلبہ ظاہری طور پر ہزیمت میں کیسے تبدیل ہو گیا ؟ اس کا سبب بھی بیان کردیا کہ مسلمانوں میں سے بعض لوگ جو مال غنیمت کو دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی نافرمانی کر بیٹھے ان کی وجہ سے انھیں شدید نقصان اٹھانا پڑا۔دوسرے مقام پر اللہ تعالی اس کا سبب یوں بیان کرتے ہیں: ﴿اَوَ لَمَّآ اَصَابَتْکُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَدْ اَصَبْتُمْ مِّثْلَیْھَا قُلْتُمْ اَنّٰی ھٰذَا قُلْ ھُوَ مِنْ عِنْدِ اَنْفُسِکُمْ ﴾ ’’ بھلا جب تم پر مصیبت آئی تو تم چلا اٹھے کہ ’’ یہ کہاں سے آگئی ؟ ‘‘ حالانکہ اس سے دوگنا صدمہ تم کافروں کو پہنچا چکے تھے۔کہہ دیجئے کہ یہ مصیبت تمھاری اپنی ہی لائی ہوئی ہے۔‘‘[2] آخر میں اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں انفرادی طور پر بھی اور اجتماعی طور پر بھی گناہوں سے بچنے کی توفیق دے اور ان کے خطرناک وبھیانک نتائج سے محفوظ رکھے۔آمین
Flag Counter