Maktaba Wahhabi

113 - 492
اِس طرح ہم نے انھیں اس برائی اور بے حیائی سے بچا لیا کیونکہ وہ ہمارے مخلص بندوں میں سے تھے۔‘‘[1] آخری بات ! سامعین کرام ! دنیا میں آپ جس کے محتاج ہوتے ہیں اس کے آپ غلام بن جاتے ہیں۔اور جس سے آپ بے نیاز ہوتے ہیں اس کے آپ ہم پلہ ہوجاتے ہیں۔اور جس پر آپ احسان کرتے ہیں اس کے آپ امیر بن جاتے ہیں… لیکن یہ مخلوق کی نسبت سے ہے۔خالق کی نسبت سے ایسا ہرگز نہیں ہے۔کیونکہ آپ خالق کے جس قدر محتاج ہونگے ، جس قدر آپ اس کے سامنے عاجزی وانکساری کا اظہار کریں گے ، جس قدر اس کے سامنے خشوع وخضوع کے ساتھ دامن پھیلائیں گے اسی قدر آپ اس کے قریب ہو جائیں گے اور اسی قدر آپ کی عزت اس کے ہاں بڑھتی چلی جائے گی۔پھر جب آپ اس کے مقرب بندے بن جائیں گے تو وہ آپ کیلئے کافی ہو جائے گا۔کیونکہ وہ تمام خزانوں کا مالک ہے اور ہر خزانے کی چابی اسی کے پاس ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ اَلَیْسَ اللّٰہُ بِکَافٍ عَبْدَہُ ﴾ ’’ کیا اللہ اپنے بندے کو کافی نہیں ہے ؟ ‘‘[2] یعنی جو شخص اللہ کا ’بندہ ‘ بن جاتا ہے تو اللہ اس کا مدد گار بن جاتا ہے۔اور جب اللہ کسی کا مدد گار بن جاتا ہے تو وہ اس کیلئے کافی ہوجاتا ہے۔پھر اسے کسی اور کی ضرورت نہیں رہتی۔یہ اللہ تعالی کی بندگی کرنے کا بہت بڑا ثمرہ ہے ، جس پر افسوس کے ساتھ آج بہت سارے مسلمانوں کو یقین نہیں ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو اپنا ہی بندہ بنائے اور اپنی ہی بندگی کرنے کی توفیق دے۔اور وہ اپنے فضل وکرم سے ہمیں اپنے علاوہ دیگر تمام سے بے نیاز کردے۔آمین
Flag Counter