Maktaba Wahhabi

416 - 465
ہے۔اور بعض اوقات صرف شک کی وجہ سے وہ مرتد ہو جاتا ہے۔مثلا اسے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت میں شک ہو۔یا اسے شرک کے حرام ہونے میں شک ہو۔وغیرہ اور کوئی شخص جونہی ’ مرتد ‘ ہوتا ہے اُس کے ساتھ ہی اُس کے وہ تمام اعمال برباد ہوجاتے ہیں جو اُس نے حالت ِ اسلام میں انجام دئیے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿وَ مَنْ یَّرْتَدِدْ مِنْکُمْ عَنْ دِیْنِہٖ فَیَمُتْ وَ ھُوَ کَافِرٌ فَاُولٰٓئِکَ حَبِطَتْ اَعْمَالُھُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ وَ اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِ ھُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَ ﴾[1] ’’ اور تم میں سے جو لوگ اپنے دین سے پلٹ جائیں اور کفر کی حالت میں مر جائیں تو ان کے اعمال دنیا میں بھی غارت ہوگئے اور آخرت میں بھی۔اور یہی لوگ جہنمی ہوں گے، جو اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔‘‘ اسی طرح ارشاد فرمایا : ﴿ وَ مَنْ یَّکْفُرْ بِالْاِیْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہٗ وَ ھُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ ﴾[2] ’’ اور جو شخص ایمان سے کفر کر لے تو اس کے اعمال غارت ہوگئے۔اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں ہوگا۔‘‘ اِن آیات مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جو اعمال حالت ِ ایمان میں کئے گئے وہ کفر کی طرف پلٹنے کی وجہ سے کالعدم ہو جاتے ہیں۔اور جس طرح اسلام قبول کرنے کی وجہ سے پچھلے تمام گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں اسی طرح کفر کی طرف پلٹنے کی وجہ سے تمام نیک اعمال برباد ہو جاتے ہیں۔الا یہ کہ مرتد موت سے قبل سچی توبہ کر لے اور اسلام کی طرف واپس لوٹ آئے۔اور اسی پر اس کی موت آئے، تو اس کے اعمال بربادی سے بچ جائیں گے۔ 3۔اللہ تعالی کی عبادت میں غیر اللہ کو شریک ٹھہرانا ’شرک‘ سب سے بڑا گناہ اور ظلم ِ عظیم ہے۔اور اللہ کے نزدیک اس قدر سنگین جرم ہے کہ جو شخص اِس گناہ سے توبہ کئے بغیر مر جائے تواسے اللہ تعالی معاف نہیں کرے گا اور اس کا ٹھکانا ہمیشہ کیلئے جہنم ہوگا۔والعیاذ باللہ اور دنیا میں ’ شرک ‘ کی بہت بڑی نحوست یہ ہے کہ جو شخص شرک کرے اُس کے سارے اعمال ِ صالحہ اس کی وجہ سے غارت ہو جاتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ چند انبیائے کرام علیہم السلام کے نام ذکر کرنے کے بعد فرماتا ہے : ﴿ وَلَوْ أَشْرَکُوْا لَحَبِطَ عَنْہُمْ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾[3]
Flag Counter