Maktaba Wahhabi

415 - 465
رہے کہ وہ بہت اچھے کام کر رہے ہیں۔یہی وہ لوگ جنھوں نے اپنے رب کی آیتوں اور اس کی ملاقات سے انکار کیا۔اِس لئے ان کے اعمال غارت ہوگئے۔چنانچہ قیامت کے دن ہم ان کا کوئی وزن قائم نہیں کریں گے۔‘‘ اسی طرح فرمایا : ﴿ وَالَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ لِقَآئِ الْاٰخِرَۃِ حَبِطَتْ اَعْمَالُھُمْ ھَلْ یُجْزَوْنَ اِلَّا مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ﴾[1] ’’ اور جن لوگوں نے ہماری آیات اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا ان کے اعمال ضائع ہوگئے۔انھیں ان کے اعمال ہی کی سزا دی جائے گی۔‘‘ ان آیات مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالی کی آیات کا انکار یا آخرت کا انکار انسان کی نیکیوں کیلئے تباہ کن ہے۔ 2۔دین اسلام سے مرتد ہونا دین اسلام وہ واحد دین ہے جو اللہ تعالی کا پسندیدہ دین ہے۔اور یہی دین اللہ تعالی کے ہاں قابل قبول ہے۔اِس کے علاوہ کوئی اور دین اللہ تعالی قبول نہیں فرمائے گا۔ اللہ تعالی دوٹوک انداز میں ارشاد فرماتا ہے : ﴿اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الْاِسْلَامِ﴾[2] ’’ بے شک دین ( برحق ) اللہ تعالی کے نزدیک اسلام ہی ہے۔‘‘ اسی طرح فرمایا :﴿وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ وَ ھُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ ﴾[3] ’’ اور جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کا طلبگار ہو تواس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گا۔‘‘ اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اِس سچے اور برحق دین پر قائم ودائم رکھے۔ جو شخص دین اسلام کو چھوڑ کر کسی اور دین کو اختیار کرلے اسے ’ مرتد ‘ کہا جاتا ہے۔اور مرتد ہونے کی کئی صورتیں ہیں۔بعض اوقات صرف زبان کے کسی بول کی وجہ سے وہ مرتد ہو جاتا ہے۔مثلا وہ اللہ تعالی کو یا اس کے رسولوں کو یا اس کے فرشتوں کو گالی گلوچ کرے۔اور بعض اوقات وہ اپنے کسی فعل سے مرتد ہو جاتا ہے۔مثلا وہ بتوں کے سامنے سجدہ ریز ہو، یا کسی پتھر یا درخت کے سامنے سجدہ کرے، یا جادو کا عمل کرے۔اور بعض اوقات وہ اپنے کسی باطل عقیدے کی وجہ سے مرتد ہو جاتا ہے۔مثلا وہ یہ عقیدہ رکھے کہ زنا حلال ہے۔یا یہ کہ نماز فرض نہیں
Flag Counter