Maktaba Wahhabi

351 - 465
’’ اور اگر اللہ اپنے بندوں کو وافر رزق عطا کردیتا تو یہ زمین میں سرکشی سے اودھم مچا دیتے۔مگر وہ ایک اندازے سے جتنا زرق چاہے نازل کرتا ہے۔یقینا وہ اپنے بندوں سے با خبر اور انھیں دیکھ رہا ہے۔‘‘ تیسری بات یہ ہے کہ تمام خزانوں کی چابیاں صرف اللہ تعالی کے پاس ہیں۔لہٰذا اللہ تعالی ہی سے رزق طلب کرنا چاہئے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿وَإِن مِّن شَیْْئٍ إِلَّا عِندَنَا خَزَائِنُہُ وَمَا نُنَزِّلُہُ إِلَّا بِقَدَرٍ مَّعْلُومٍ ﴾[1] ’’ کوئی بھی ایسی چیز نہیں جس کے خزانے ہمارے پاس نہ ہوں۔اور اسے ہم ایک معلوم مقدار کے مطابق ہی نازل کرتے ہیں۔‘‘ اسی لئے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا تھا : ﴿إِنَّ الَّذِیْنَ تَعْبُدُونَ مِن دُونِِ اللّٰہِ لَا یَمْلِکُونَ لَکُمْ رِزْقاً فَابْتَغُوا عِندَ اللّٰہِ الرِّزْقَ وَاعْبُدُوہُ وَاشْکُرُوا لَہُ إِلَیْْہِ تُرْجَعُونَ ﴾[2] ’’ اور جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو وہ تمھیں رزق دینے کا اختیار نہیں رکھتے۔لہذا تم اللہ ہی سے رزق مانگو، اسی کی عبادت کرو اور اس کا شکر ادا کرو۔تم اسی کی طرف ہی لوٹائے جاؤ گے۔‘‘ اور حدیث قدسی میں ہے کہ اللہ تعالی نے ارشاد فر مایا : ( یَا عِبَادِیْ! کُلُّکُمْ جَائِعٌ إِلَّا مَنْ أَطْعَمْتُہُ، فَاسْتَطْعِمُونِیْ أُطْعِمْکُمْ ) ’’ اے میرے بندو ! تم سب بھوکے ہو سوائے اس کے جس کو میں کھلاؤں، لہٰذا تم مجھ سے کھانا طلب کرو، میں تمھیں کھلاؤں گا۔‘‘ ( یَا عِبَادِیْ ! کُلُّکُمْ عَارٍ إِلَّا مَنْ کَسَوْتُہُ، فَاسَتَکْسُوْنِیْ أَکْسُکُمْ……۔) ’’ اے میرے بندو ! تم سب ننگے ہو سوائے اس کے جس کو میں پہناؤں، لہٰذا تم مجھ سے لباس طلب کرو، میں تمھیں پہناؤں گا۔‘‘ (…… یَا عِبَادِیْ ! لَوْ أَنَّ أَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ، وَإِنْسَکُمْ وَجِنَّکُمْ قَامُوْا فِیْ صَعِیْدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلُوْنِیْ فَأَعْطَیْتُ کُلَّ إِنْسَانٍ مَسْأَلَتَہُ، مَا نَقَصَ ذَلِکَ مِمَّا عِنْدِیْ إِلَّا کَمَا یَنْقُصُ الْمِخْیَطُ إِذَا أُدْخِلَ الْبَحْرَ ) [3] ’’ اے میرے بندو ! تمھارے پہلے اور آخری لوگ، سب انسان اور سب جِن اگر ایک جگہ پر اکٹھے کھڑے
Flag Counter