Maktaba Wahhabi

350 - 465
اور رزق کے فیصلے اللہ تعالی آسمان سے کرتا ہے۔اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿وَفِیْ السَّمَائِ رِزْقُکُمْ وَمَا تُوعَدُونَ ﴾ [1] ’’ آسمان میں تمھارا رزق ہے اور وہ بھی جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے۔‘‘ اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ اَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ ثُمَّ رَزَقَکُمْ ثُمَّ یُمِیْتُکُمْ ثُمَّ یُحْیِیْکُمْ ہَلْ مِن شُرَکَائِکُم مَّن یَفْعَلُ مِن ذَلِکُم مِّن شَیْْئٍ سُبْحَانَہُ وَتَعَالَی عَمَّا یُشْرِکُونَ ﴾[2] ’’ اللہ ہی ہے جس نے تمھیں پیدا کیا، پھر تمھیں رزق دیا، پھر تمھیں مارے گا اور پھر تمھیں زندہ کرے گا۔تو کیا تمھارے شرکاء میں سے کوئی ایک شریک ایسا ہے جو ان کاموں میں سے کوئی کام کرتا ہو ؟ وہ پاک ہے اور ان کے شرک سے بلند وبالا ہے۔‘‘ دوسری بات یہ ہے کہ اللہ تعالی اپنی حکمت کے ساتھ جس کو چاہے زیادہ رزق عطا کرے اور جس کو چاہے کم رزق دے، یہ بس اسی کا اختیار ہے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے : ﴿نَحْنُ قَسَمْنَا بَیْنَہُمْ مَّعِیْشَتَہُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَرَفَعْنَا بَعْضَہُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَتَّخِذَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا سُخْرِیًّا ﴾ [3] ’’ ہم نے ہی ان کی روزی کو دنیاوی زندگی میں ان کے درمیان تقسیم کردیا ہے اور ہم نے ہی ان میں سے بعض کو بعض پر کئی درجے فوقیت دی ہے تاکہ یہ ایک دوسرے سے خدمت لے سکیں۔‘‘ اسی طرح فرمایا : ﴿ اَللّٰہُ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآئُ مِنْ عِبَادِہٖ وَ یَقْدِرُ لَہٗ اِنَّ اللّٰہَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ﴾[4] ’’ اللہ تعالی اپنے بندوں میں سے جسے چاہے فراخ روزی دیتا ہے اور جسے چاہے تنگ۔یقینا اللہ تعالی ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالی جنھیں کم رزق دیتا ہے انھیں کم دینے کی حکمت بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے : ﴿ وَلَوْ بَسَطَ اللّٰہُ الرِّزْقَ لِعِبَادِہٖ لَبَغَوْا فِی الْاَرْضِ وَلٰکِنْ یُّنَزِّلُ بِقَدَرٍ مَّا یَشَآئُ اِِنَّہٗ بِعِبَادِہٖ خَبِیْرٌ م بَصِیْرٌ ﴾[5]
Flag Counter