Maktaba Wahhabi

181 - 465
شخص سے حسد کیا جاتا ہے۔‘‘[1] اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں عموما ہر قسم کے شر سے اور خصوصا حاسدوں کے شر سے محفوظ رکھے۔اور ہمارے دلوں کو حسد وغیرہ سے پاک کردے۔ دوسرا خطبہ سامعین کرام ! رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( لَا یَجْتَمِعَانِ فِی قَلْبِ عَبْدٍ : اَلْإِیْمَانُ وَالْحَسَدُ )) [2] ’’ کسی بندے کے دل میں دو چیزیں جمع نہیں ہو سکتیں : ایمان اور حسد۔‘‘ یعنی اگر بندے کے دل میں سچا ایمان ہو گا تو اس میں حسد نہیں ہوگا۔اور اگر اس کے دل میں حسد ہو گا تو وہ ایمان سے خالی ہوگا۔ لہذا ہمیں اپنے دلوں کو ٹٹولنا چاہئے کہ کہیں ان میں حسد تو نہیں پایا جاتا ! اگر پایا جاتا ہے تو پھر ہمیں اپنے ایمان کی فکر کرنی ہوگی۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( لَا یَزَالُ النَّاسُ بِخَیْرٍ مَا لَمْ یَتَحَاسَدُوْا)) [3] ’’ لوگ برابر خیر وبھلائی کے ساتھ رہیں گے جب تک کہ ایک دوسرے سے حسد نہیں کریں گے۔‘‘ یعنی جب تک لوگ حسد سے بچے رہیں گے تب تک خیر وبھلائی کے ساتھ رہیں گے۔اور اس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر وہ حسد سے نہیں بچیں گے تو خیر وبھلائی کے ساتھ نہیں رہ پائیں گے۔ لہذا ہم اگر خیر وبھلائی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں حسد سے بہرصورت بچنا ہوگا۔اللہ تعالی ہمیں اس کی توفیق دے۔ آخر میں ہم ایک حدیث ذکر کرکے اپنا خطبہ ختم کرتے ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا : (( أَیُّ النَّاسِ أَفْضَلُ ؟))
Flag Counter