Maktaba Wahhabi

168 - 465
یا کوئی شخص کسی کے پاس اچھی سواری دیکھے اور اس کے دل میں یہ آرزو پیدا ہو کہ کاش یہ سواری ایکسیڈنٹ کا شکار ہو جائے اور اس کے پاس نہ رہے۔ یا ایک طالب علم دوسرے طالب علم کی کلاس میں اچھی پوزیشن کو نا پسند کرے اور اس کے دل میں یہ تمنا پیدا ہو کہ کاش یہ پوزیشن اس طالب علم کے پاس نہ رہے۔ یا ایک کاروباری آدمی دوسرے کاروباری آدمی کے اچھے کاروبار پر اُس سے حسد کرے اور اس کے دل میں یہ خواہش پیدا ہو کہ اس کا کاروبار برباد ہو جائے۔ یا ایک عالم دوسرے عالم سے اس کی اچھی شہرت کی وجہ سے حسد کرے اور وہ یہ تمنا کرے کہ کاش اس سے یہ شہرت چھن جائے۔ یا ایک قاری دوسرے قاری سے اس کی عمدہ اور خوبصورت قراء ت کی بناء پر حسد کرے اور وہ یہ چاہے کہ کاش اس کی قراء ت اچھی نہ ہو۔ یا ایک خاتون دوسری خاتون کے حسن وجمال یا عمدہ لباس کی بناء پر اس سے حسد کرے اور اس کے دل میں یہ خواہش پیدا ہو کہ کاش اس کا حسن وجمال ختم ہوجائے اور یہ عمدہ لباس اس کے جسم پر نہ رہے۔ یہ مثالیں اور اِن جیسی دیگر بہت سی مثالیں ’حسد ‘ کے مفہوم کو واضح کرتی ہیں۔اور ان سے معلوم ہوتا ہے کہ ’حسد ‘ درحقیقت کسی کے ہاں پائی جانے والی کسی نعمت کو نا پسند کرتے ہوئے اس سے اس کے چھن جانے کی تمنا کرنے کا نام ہے۔ بعض اوقات ایک انسان صرف اتنی تمنا کرتا ہے کہ یہ نعمت( چاہے مجھے ملے یا نہ ملے ) بس فلاں آدمی کے پاس نہیں رہنی چاہئے۔اور بعض اوقات وہ یہ بھی تمنا کرتا ہے کہ یہ نعمت فلاں کے پاس نہیں بلکہ میرے پاس ہونی چاہئے۔دونوں صورتوں میں اسے ’ حسد ‘ ہی کہا جائے گا۔ حسد اور رشک میں فرق ’ حسد‘کے بارے میں آپ نے جان لیا کہ اس سے مراد کسی کے ہاں کسی نعمت کو نا پسند کرنا اور اُس سے اس کے چھن جانے کی تمنا کرنا ہے۔جبکہ ’ رشک ‘ یہ ہے کہ آپ کسی کے ہاں کوئی نعمت دیکھیں اور اس پررشک کریں کہ جیسے اللہ تعالی نے اُس کویہ نعمت نصیب کی ہے اسی طرح مجھے بھی نصیب کردے۔ مثلا اگر آپ ایک کاروباری آدمی ہیں اور آپ کسی اچھے بزنس مین پر رشک کرتے ہوئے یہ تمنا کریں کہ
Flag Counter