Maktaba Wahhabi

98 - 608
اپنا سب کچھ قربان کردیا ۔ اﷲ تعالیٰ نے ان دونوں ( مہاجرین وانصار ) میں سے ان حضرات کا تذکرہ فرمایا ہے جو ہجرت کرنے اور ایمان لانے میں سبقت لے گئے ، یعنی سب سے پہلے ہجرت کرکے اور سب سے پہلے ایمان قبول کرکے وہ دوسروں کے لئے نمونہ بنے ۔ 3۔وہ حضرات جنہوں نے ان سابقین اولین کی اخلاص ومحبت سے پیروی کی اور ان کے نقشِ قدم پہ چلے ۔ ان میں متأخرین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین اور قیامت تک آنے والے وہ تمام لوگ شامل ہیں جو انہیں معیارِ حق تصور کرتے ہوئے ان کے پیروکار رہیں گے ۔ تینوں قسم کے لوگوں کا تذکرہ کرنے کے بعد اﷲ تعالیٰ نے انہیں دو خوشخبریاں سنائی ہیں ، ایک یہ کہ اﷲ تعالیٰ ان سے راضی ہوگیا ہے ، یعنی ان کی لغزشیں معاف کردی ہیں اور ان کی نیکیوں کو شرفِ قبولیت سے نوازا ہے ۔ اور دوسری یہ کہ اﷲ تعالیٰ نے ان کے لئے جنات تیار کردی ہیں جن میں یہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور ان کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوں گے ۔ محمد بن کعب القرظی کہتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مغفرت کردی ہے اور اپنی کتاب میں ان کے لئے جنت کو واجب قرار دیا ہے ۔ ان میں سے جو نیک تھا اس کے لئے بھی اور جو خطا کار تھا اس کے لئے بھی ۔ پھر انھوں نے قرآن مجید کی یہی آیت تلاوت کی اور کہا : ’’ اس میں اﷲ تعالیٰ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے رضامندی اور ان کے لئے جنت کا اعلان کیا ہے ۔ اسی طرح ان کے پیروکاروں کے لئے بھی یہی انعام ہے ، لیکن شرط یہ ہے کہ وہ ان کی اخلاص ومحبت سے پیروی کریں ۔‘‘[1] 2۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { لَقَدْ تَابَ اللّٰہُ عَلَی النَّبِیِّ وَالْمُہَاجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُ فِیْ سَاعَۃِ الْعُسْرَۃِ مِنْ بَعْدِ مَا کَادَ یَزِیْغُ قُلُوْبُ فَرِیْقٍ مِّنْہُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَیْہِمْ اِنَّہُ بِہِمْ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ }[2] ’’ اﷲ تعالیٰ نے پیغمبر کے حال پر توجہ فرمائی اور مہاجرین و انصار کے حال پر بھی ، جنہوں نے تنگی کے وقت پیغمبر کا ساتھ دیا ، اس کے بعد کہ ان میں سے ایک گروہ کے دلوں میں کچھ تزلزل ہوچلا تھا ، پھر اﷲ نے ان کے حال پر توجہ فرمائی ،بلا شبہ اﷲ تعالیٰ ان سب پر بہت شفیق ومہربان ہے ۔‘‘
Flag Counter