Maktaba Wahhabi

527 - 608
نیت سے مدینہ طیبہ کا سفر کرنا مستحب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ (( صَلاَۃٌ فِیْ مَسْجِدِیْ ہٰذَا خَیْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلَاۃٍ فِیْمَا سِوَاہُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ [1])) ’’ میری اس مسجد میں ایک نماز دوسری مساجد میں ایک ہزار نمازوں سے بہتر ہے سوائے مسجد حرام کے۔ ‘‘ آدابِ زیارتِ مسجد نبوی 1۔مسجد نبوی میں پہنچ کر تحیۃ المسجد پڑھیں۔ اگر ہو سکے تو روضۃ من ریاض الجنۃ میں جاکر پڑھیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جنت کا باغیچہ قرار دیا ہے۔ ارشاد ہے : (( مَا بَیْنَ بَیْتِیْ وَمِنْبَرِیْ رَوْضَۃٌ مِنْ رِیَاضِ الْجَنَّۃ[2])) ’’ میرے گھر اور میرے منبر کا درمیانہ حصہ جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے۔ ‘‘ پھر اگر فرض نماز کا وقت ہو تو پہلے فرض نماز باجماعت ادا کریں۔ 2۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کے سامنے آئیں، درود وسلام پڑھیں اور بہتر ہے کہ درود ابراہیمی جسے نماز میں پڑھا جاتا ہے وہی پڑھیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں ساتھیوں حضرت ا بو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بھی سلام کہیں۔ 3۔اگر دعا کرنا چاہیں تو مسجد نبوی میں جہاں چاہیں قبلہ رخ ہو کر کریں۔ 4۔ روضہ مبارکہ پر بنیت ِ تبرک ہاتھ پھیرنا یا اس کا طواف کرنا قطعا درست نہیں ہے۔ 5۔ مردوں کیلئے مستحب ہے کہ وہ بقیع الغرقد میں مدفون حضرات اوراسی طرح شہداء احد رضی اللہ عنہم کی قبروں پہ جا کر انھیں سلام کہیں او ان کیلئے دعا کریں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو یہ دعا سکھلائی ہے : (( السَّلَامٌ عَلٰی أَہْلِ الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ،وَیَرْحَمُ اللّٰہُ الْمُسْتَقْدِمِیْنَ مِنَّا وَمِنْکُمْ وَالْمُسْتَأْخِرِیْنَ،وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللّٰہُ بِکُمْ لَلَاحِقُوْنَ، نَسْأَلُ اللّٰہَ لَنَا وَلَکُمُ الْعَافِیَۃَ[3])) ’’ ان گھروں میں رہنے والے مومنوں اور مسلمانوں پر سلامتی ہو اور ہم ان شاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں،
Flag Counter