Maktaba Wahhabi

490 - 608
لیکن اس کا یہ حج فرض حج سے کفایت نہیں کرے گا۔ بالغ ہونے کے بعد اگر وہ مستطیع ہو تو اسے فرض حج دوبارہ کرنا پڑے گا۔ 4۔ آزادی۔یعنی حج آزاد مسلمان پر ہی فرض ہوتا ہے ، غلام پر نہیں۔ البتہ غلام حج کر سکتا ہے لیکن یہ حج فرض حج سے کفایت نہیں کرے گا اور اسے آزاد ہونے کے بعد بحالتِ استطاعت فرض حج دوبارہ کرنا پڑے گا۔ 5۔ استطاعت۔ یعنی وہ حج کرنے کی قدرت رکھتا ہو ، مالی طور پر حج کے اخراجات اٹھا سکتا ہو اور جسمانی طور پر سفرِ حج کے قابل ہو۔ راستہ پر امن ہو اور قدرت حاصل کرنے کے بعدحج کے ایام تک مکہ مکرمہ میں پہنچنا اس کیلئے ممکن ہو۔ فرمانِ الٰہی ہے : {وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلاً}[1] ’’حج بیت اللہ کرنا ان لوگوں پر اللہ کا حق ہے جو اسکی طرف جانے کی طاقت رکھتے ہوں۔ ‘‘ اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استطاعت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اَلزَّادُ وَالرَّاحِلَۃُ)یعنی اس سے مراد یہ ہے کہ اس کے پاس زادِ راہ اور سواری موجود ہو ( یا سواری کا کرایہ ادا کرنے کی طاقت رکھتا ہو۔)[2] اگرکوئی شخص مالی طاقت تو رکھتا ہو لیکن جسمانی طور پر سفرِ حج کے قابل نہ ہو تو اس پر لا زم ہے کہ وہ اپنی جانب سے کسی ایسے شخص کو حج کرائے جو پہلے اپنی طرف سے فریضۂ حج ادا کر چکا ہو۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حجۃ الوداع میں خثعم قبیلے کی ایک عورت آئی اور کہنے لگی:اے اللہ کے رسول! میرے باپ پر حج فرض ہو چکا ہے لیکن وہ بہت بوڑھا ہے اور سواری پر بیٹھنے کے قابل نہیں۔ تو کیا میں اس کی طرف سے حج کر لوں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(نَعَمْ،حُجِّیْ عَنْہُ) ’’ ہاں ، تم اس کی طرف سے حج کر لو۔ ‘‘[3] اسی طرح حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو سنا جو کہہ رہا تھا : (لَبَّیْکَ عَنْ شُبْرُمَۃَ ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : شبرمۃ کون ہے ؟ اس نے کہا: میرا بھائی ہے ( یا میرا رشتہ دار ہے۔) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : کیا تم نے خود حج کیا ہواہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter