Maktaba Wahhabi

489 - 608
(( لَوْ قُلْتُ نَعَمْ،لَوَجَبَتْ،وَلَمَا اسْتَطَعْتُمْ)) [1] ’’ اگر میں ہاں کہتا تو ہر سال حج واجب ہو جاتا ، اور ایسا ہو جاتا تو تم اس کی طاقت نہ رکھتے۔ ‘‘ فرضیت ِ حج کی شروط فرضیتِ حج کی پانچ شرطیں ہیں : 1۔ اسلام۔ یعنی حج صرف مسلمان پر فرض ہوتا ہے ، کافر پر فرض نہیں ہوتا اور اگر کافر حالت ِ کفر میں حج کرلے تو وہ کافی نہیں ہو گا کیونکہ حج سے پہلے اس کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔ لہٰذا اسلام قبول کرنے کے بعد اگر وہ صاحب استطاعت ہے تو دوسرا حج فرض ہو گا۔ اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن روانہ کیا تو فرمایا : (( إِنَّکَ تَأْتِیْ قَوْمًا مِنْ أَھْلِ الْکِتَابِ،فَادْعُہُمْ إِلٰی شَھَادَۃِ أَن لَّا إلٰہَ إلَّا اللّٰہُ ،وَأَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ،فَإِنْ ہُمْ أَطَاعُوْا لِذَلِکَ فَأَعْلِمْہُمْ أَنَّ اللّٰہَ افْتَرَضَ عَلَیْہِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِیْ کُلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ ۔۔۔۔۔ الخ )) [2] ’’ تم اہلِ کتاب کی ایک قوم کے پاس جارہے ہو ،اس لئے تم انہیں ( سب سے پہلے ) اس بات کی طرف دعوت دینا کہ وہ گواہی دیں کہ اﷲ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیںاور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ اگر وہ تمھاری یہ بات مان لیں تو انہیں آگاہ کرنا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔۔۔ ‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سب سے پہلے اسلام قبول کرنا ضروری ہے اور دوسرے واجباتِ دین کا رتبہ اس کے بعد ہے۔ 2۔ عقل۔ یعنی حج عاقل اور باشعورمسلمان پر ہی فرض ہوتا ہے ، مجنون پر نہیں۔کیونکہ مجنون کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرفوع القلم ( غیر مکلف ) قرار دیا ہے۔ 3۔ بلوغت۔ فرضیتِ حج کیلئے بلوغت شرط ہے کیونکہ نابالغ بچہ مکلف نہیں ہوتا ، البتہ نابالغ بچہ حج کر سکتا ہے۔ جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنا ایک بچہ بلند کیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا یہ حج کر سکتا ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((نَعَمْ، وَلَکِ أَجْرٌ )) ’’ ہاں اور تمہیں بھی اجر ملے گا۔‘‘[3]
Flag Counter