Maktaba Wahhabi

465 - 608
’’ اور ( یاد کرو ) جب ابراہیم ( علیہ السلام ) نے دعا کی تھی : اے میرے رب ! اس شہر ( مکہ ) کو پر امن بنا دے اور مجھے بھی اور میری اولاد کو بھی ( اس بات سے ) بچائے رکھنا کہ ہم بتوں کی پوجا کریں ۔ میرے رب ! ان بتوں نے تو بہت سے لوگوں کو گمراہ کردیا ، لہٰذا جس نے میری پیروی کی وہ یقینا میرا ہے اور جس نے میری نافرمانی کی سو تو معاف کرنے والا ، رحم کرنے والا ہے۔ اے ہمارے رب!میں نے اپنی کچھ اولاد کو تیرے قابلِ احترام گھر کے پاس ایسی وادی میں لا بسایا ہے جہاں کوئی کھیتی نہیں ۔ اے ہمارے رب ! تاکہ وہ نماز قائم کریں ۔ لہٰذا تو بعض لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف مائل کردے اور انھیں کھانے کو پھل مہیا فرما تاکہ وہ شکر ادا کریں ۔ ‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے مکہ مکرمہ کو پر امن شہر بنانے کی دعا فرمائی ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ امن موجود ہو تو اللہ تعالیٰ کی عبادت انتہائی اطمینان کے ساتھ ہو سکتی ہے اور اگر امن موجود نہ ہو تو ہر وقت اضطراب اور خوف کی کیفیت طاری رہتی ہے جس سے عبادات میں یکسوئی نصیب نہیں ہوتی ۔۔۔ اس کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعا کرتے ہوئے فرمایا کہ انھوں نے اپنی کچھ اولاد کو اس بے آب وگیاہ وادی میں لا بسایا ہے تاکہ وہ نماز قائم کریں ۔ لہٰذا اے اللہ ! تو بعض لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف مائل کردے ۔ شاید اسی دعا کا نتیجہ ہے کہ تقریبا ہر مسلمان کے دل میں اس شہر کی محبت ہے اور ہر مسلمان بار بار اس کی زیارت کا خواہشمند ہے ۔۔۔۔۔۔۔ یہاںمناسب معلوم ہوتا ہے کہ صحیح بخاری کی ایک طویل حدیث ذکر کی جائے جس میں اس کی پوری تفصیل موجود ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی کچھ اولاد کو مکہ مکرمہ میں کیسے لا بسایا؟ تو لیجئے وہ حدیث سماعت فرمائیے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ عورتوں میں سب سے پہلے حضرت ہاجرہ نے کمر پٹہ باندھا تاکہ حضرت سارہ ان کا سراغ تک نہ پائیں ۔ چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت ہاجرہ اور ان کے بچے ( اسماعیل علیہ السلام ) کو وہاں سے نکال لا ئے ۔ اُس وقت حضرت ہاجرہ حضرت اسماعیل کو دودھ پلاتی تھیں ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے انھیں بیت اللہ کے پاس مسجد الحرام کی بلند جانب ’ جہاں آبِ زمزم ہے ‘ ایک بڑے درخت تلے بٹھا دیا۔ اُس وقت نہ وہاں کوئی آدمی آباد تھا اور نہ ہی پانی تھا ۔ آپ انھیں ایک تھیلہ کھجور کا اور ایک مشکیزہ پانی کا دے کر چلے آئے ۔ حضرت ہاجرہ ان کے پیچھے آئیں اور پوچھا : ابراہیم ! ہمیں ایسی وادی میں چھوڑ کر کہاں جا رہے ہو جہاں نہ کوئی آدمی ہے اور نہ پانی ہے ؟ حضرت ہاجرہ نے کئی بار یہ بات پوچھی مگر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مڑ کر بھی نہ دیکھا ۔ پھر کہنے لگیں : (آ للّٰہُ أَمَرَکَ بِہٰذَا؟) کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایسا حکم دیا ہے ؟ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہا : ہاں۔ تو وہ
Flag Counter