Maktaba Wahhabi

404 - 608
حج کی ادائیگی سے ٹال مٹول کرنا ، والدین کی نافرمانی اور رشتہ داروں سے بد سلوکی کرنا ، لین دین کے معاملات میں جھوٹ بولنا ، دھوکہ دینا اور فراڈ کرنا ، جوے بازی ، رشوت خوری اور سودی لین دین کرنا ، مسلمانوں سے حسد کرنا ، ان کے بارے میں بغض اور کینہ رکھنا وغیرہ ۔۔۔۔ یہ ایسے گناہ ہیں کہ انھیں انتہائی معمولی سمجھ کر ان کا ارتکاب کیا جاتا ہے چہ جائیکہ ان کا ارتکاب کرنے والے اپنے اندر ان کی حرارت محسوس کریں یا اپنے اوپر پہاڑ جیسا بوجھ تصور کریں یا اللہ کی پکڑ اور اس کے عذا ب سے خوف کھائیں اور پھر اس کی طرف رجوع کرتے ہوئے اس سے مغفرت طلب کریں اور اسے راضی کرکے اپنی اصلاح شروع کردیں ! حضرت انس رضی اللہ عنہ اپنے دور کے لوگوں سے کہا کرتے تھے : (إِنَّکُمْ لَتَعْمَلُوْنَ أَعْمَالًا ہِیَ أَدَقُّ فِیْ أَعْیُنِکُمْ مِنَ الشَّعْرِ،إِنْ کُنَّا لَنَعُدُّہَا عَلیٰ عَہْدِ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم مِنَ الْمُوْبِقَاتِ) [1] ’’ بے شک تم ایسے عمل کرتے ہو جو تمھاری نظروں میں بال سے بھی باریک ( یعنی معمولی)ہیں جبکہ ہم انھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں مہلک گناہوں میں شمار کرتے تھے ۔ ‘‘ یہ ُاس دور کی بات ہے جب حضرات صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور ان کے تربیت یافتہ لوگ (تابعین کرام رحمہ اللہ ) موجود تھے اور یقینا وہ دور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سب سے بہتر دور تھا اور اس میں وہ بڑے بڑے گناہ یا تو بالکل نا پید تھے یا انتہائی کم تھے جنھیں آج کے دور میں یا تو گناہ ہی نہیں سمجھا جاتا یا انتہائی معمولی سمجھ کر ان کا سر عام ارتکاب کیا جاتا ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ اپنے دور میں لوگوں کو جن معمولی گناہوں کا ارتکاب کرتے ہوئے دیکھتے تھے ان کے بارے میں فرمایا کرتے تھے کہ ہم انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں مہلک گناہوں میں شمار کیاکرتے تھے۔ اگرحضرت انس رضی اللہ عنہ آج کے دور میں ہوتے اور لوگوں کو شرک وبدعت،بدکاری،ڈاکہ زنی ، قتل وغارت،سودی لین دین اور فحاشی وعریانی جیسے کبیرہ گناہوں میں مبتلا دیکھتے تو معلوم نہیں وہ کیاکہتے! اور جہاں تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد کا تعلق ہے تو اس میں اگر کسی مسلمان سے کوئی بڑا گناہ سر زد ہو جاتا تو وہ اُس وقت تک چین سے نہ بیٹھتا جب تک وہ سچی توبہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو اُس گناہ کی سزا کیلئے پیش نہ کر دیتا۔ اِس سلسلے میں تین واقعات ذکر کئے جاتے ہیں ۔ 1۔ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جہینہ قبیلے کی ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی جو زنا کی وجہ سے حاملہ تھی۔ اس نے کہا :
Flag Counter