Maktaba Wahhabi

403 - 608
جبکہ ہماری حالت یہ ہے کہ ہم متعدد گناہ بار بار کرتے ہیں اور ہمیں احساس بھی نہیں ہوتا کہ ہم اللہ ملک الملوک کی نافرمانی کر رہے ہیں۔ اس لئے ہم اس سے معافی مانگ کر اسے راضی کر لیں اور اس کے عذاب سے بچ جائیں ۔ اور بہت سارے مسلمان بڑے بڑے گناہوں کا ارتکاب کرتے ہیں لیکن ایسے لگتا ہے کہ جیسے انہیں ان گناہوں کے عذاب کا کوئی ڈر نہیں، مثلا درباروں مزاروں پر جا کر غیر اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں ، ان کے نام کی نذرو نیاز پیش کرتے ہیں ، انہیں حاجت روا اور مشکل کشا تصور کرتے ہوئے ان سے مانگتے ہیں ، ان سے امیدیں وابستہ کرتے ہیں یا انھیں اپنی حاجات کیلئے اللہ تعالیٰ کی طرف وسیلہ بناتے ہیں اور مشکلات میں ان کو پکارتے ہیں ۔۔۔۔۔ یہ سب کچھ کرنے کے باوجود انہیں احساس تک نہیں ہوتا کہ وہ ان شرکیہ افعال کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی مول لے رہے ہیں اور اللہ نہ کرے اگر اسی حالت میں وہ مر جائیں تو سیدھے جہنم میں جائیں گے ۔ ( والعیاذ باللہ ) اِس کے برعکس وہ اپنے اس طرز عمل پر بالکل مطمئن دکھائی دیتے ہیں اور اگر کوئی موحد انھیں شرک سے ڈرائے اور عقیدۂ توحید کو اختیار کرنے کی نصیحت کرے تو وہ شرک سے براء ت اور سچے دل سے توبہ کرنے کی بجائے اس کے گلے پڑ جاتے ہیں ، یا کم از کم اسے مختلف القاب سے نوازتے ہوئے اس کی دعوت کو قابلِ اعتناء ہی نہیں سمجھتے ۔ اسی طرح آپ بہت سارے مسلمانوں کو کئی بدعات میں اِس طرح منہمک پائیں گے کہ وہ انھیں دین کا لازمی حصہ تصور کرتے ہیں اور اگر کوئی متبع سنت انھیں دین میں بدعات ایجاد کرنے کی سنگینی پر متنبہ کرے اور انھیں اس بات سے آگاہ کرے کہ دین میں ہر نیا کام جس کا ثبوت قرآن وحدیث اور تعامل صحابہ رضی اللہ عنہم سے نہ ملتا ہو وہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے تو وہ توبہ اور استغفار کی بجائے اس کے جواب میں یہ کہتے ہیں کہ یہ کوئی برا کام تھوڑا ہے ، یہ تو نیکی کا کام ہے ۔گویا وہ ان بدعات پر یوں مطمئن نظر آتے ہیں کہ انھیں اس بات کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ وہ اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرنے کی بجائے اس کو ناراض کر رہے ہیں اور قیامت کے روز جب یہ لوگ حوضِ کوثر کی طرف بڑھ رہے ہونگے تو انھیں دھکے دے کر پیچھے ہٹا دیا جائے گا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے بارے میں کہیں گے کہ ’’ وہ لوگ دور چلے جائیں جنھوں نے میرے دین کا حلیہ بگاڑ دیا تھا ۔ ‘‘ شرک وبدعت کے علاوہ اور بھی بہت سے ایسے جرائم ہیں جو آج مسلمانوں میں بری طرح رچ بس چکے ہیں اور مسلمان ان کے ایسے خوگر ہیں کہ انھیں گناہ ہی نہیں سمجھتے ، مثلا پانچ فرض نمازوں کی عدم ادائیگی یا ان میں سستی اور غفلت کرنا ، فرض روزے رکھنے اور زکاۃ دینے سے کنارہ کشی اختیارکرنا ، استطاعت کے باوجود فریضۂ
Flag Counter