Maktaba Wahhabi

400 - 608
’’ اے لوگو ! میری باتوں کو اچھی طرح سے سمجھ لو ، میں نے یقینا اللہ کا دین آپ تک پہنچا دیااور میں تم میں ایسی چیز چھوڑ کر جا رہا ہوں کہ اگر تم نے اسے مضبوطی سے تھام لیا تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے وہ ہے : اللہ کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ کتاب اللہ اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ہدایت کے چشمے ہیں اور انہی دو چیزوں کو مضبوطی سے تھام لیا جائے تو گمراہی سے بچا جا سکتا ہے ۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ ہَذَا الْقُرْآنَ سَبَبٌ طَرَفُہُ بِیَدِ اللّٰہِ وَطَرَفُہُ بِأَیْدِیْکُمْ،فَتَمَسَّکُوْا فَإِنَّکُمْ لَنْ تَہْلِکُوْا وَلَنْ تَضِلُّوْا بَعْدَہُ أَبَدًا )) [1] ’’ یہ قرآن مجید ایک مضبوط رسی ہے جس کا ایک سرا اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا تمھارے ہاتھوں میں ۔ پس تم اسے مضبوطی سے پکڑ لو ، تم کبھی اس کے بعد ہلاک ہو گے اورنہ گمراہ ہو گے ۔ ‘‘ اور طلحہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی تھی ؟ انھوں نے کہا : نہیں ۔ تو میں نے کہا : لوگوں پر تو وصیت فرض کی گئی اور انھیں حکم دیا گیا کہ وہ وصیت کریں جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت نہیں کی ؟انھوں نے کہا:(أَوْصٰی بِکِتَابِ اللّٰہِ) ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بس کتاب اللہ ہی کی وصیت کی تھی۔‘‘[2] لیکن افسوس ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس تاکیدِ شدید کے باوجود آپ کی امت آج قرآن مجید سے دور ہو چکی ہے اور قرآن مجید محض الماریوں کی زینت بن کر رہ گیا ہے ۔ بہت سارے مسلمان اسے پڑھنا تک نہیں جانتے اور جو پڑھنا جانتے ہیں ان میں سے اکثر کو پورا قرآن مجید تو کجا سورت فاتحہ تک کا معنی ومفہوم بھی معلوم نہیں ، حفاظِ قرآن مجید تو ما شاء اللہ بہت ہیں لیکن اس پر عمل کرنے والے اور اسے اپنی زندگی کا دستور بنانے والے بہت کم ہیں! مسلمانو!آج اِس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ہم قرآن مجید کے متعلق اپنے اِس طرز عمل کو بدلیں، اور قرآن مجید کو سیکھیں ، پڑھیں ، اس میں غور وفکر کریں اور اس پر عمل کریں۔ ورنہ اگر ہم یہ رویہ تبدیل نہیں کرتے تو پھر ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ قیامت کے روز اللہ کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سامنے ہمارے بارے میں یوں شکایت کریں گے :
Flag Counter