Maktaba Wahhabi

378 - 608
اور اگر رات کو روزے کی نیت کرکے سوئے اور صبح سحری کے لئے بیدار نہ ہوسکے تو ایسی صورت میں بغیر کچھ کھائے پیئے روزہ مکمل کرلے تو روزہ صحیح ہوگا ۔ اور اگر غسل ِ واجب کی حاجت ہو اور سحری کا وقت کم ہو تو ایسی صورت میں وضو کرکے پہلے سحری کھا لی جائے اور بعد میںغسل کرکے نماز ادا کرلیں۔ جیسا کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ بعض اوقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کے وقت اس حالت میں بیدار ہوتے کہ آپ اپنے گھر والوں سے جنبی ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرتے اور اس دن کا روزہ بھی رکھتے ۔[1] (۳) جھوٹ‘بہتان طرازی ‘ غیبت‘ چغلی ‘ گالی گلوچ اور طعن وتشنیع سے بچنا روزے کے دوران ان تمام چیزوں سے بچنا ضروری ہے ۔ جیسا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( مَنْ لَّمْ یَدَعْ قَوْلَ الزُّوْرِ وَالْعَمَلَ بِہٖ فَلَیْسَ لِلّٰہِ حَاجَۃٌ أَنْ یَّدَعَ طَعَامَہُ وَشَرَابَہُ)) [2] ’’ جو شخص جھوٹی بات اور اس پر عمل کو نہیں چھوڑتا تو اﷲ کو کوئی ضرورت نہیں کہ وہ کھانا پینا چھوڑدے ۔ ‘‘ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( لَیْسَ الصِّیَامُ مِنَ الْأَکْلِ وَالشُّرْبِ،إِنَّمَا الصِّیَامُ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ،فَإِنْ سَابَّکَ أَحَدٌ أَوْ جَہِلَ عَلَیْکَ فَقُلْ:إِنِّیْ صَائِمٌ،إِنِّیْ صَائِمٌ[3])) ’’ روزہ صرف کھانا پینا چھوڑنے کا نام نہیں بلکہ بے ہودگی اور بے حیائی کو چھوڑنا بھی روزے میں شامل ہے۔ پس اگر تمھیں کوئی شخص گالی دے یا بد تمیزی کرے تو تم کہو:میں تو روزے کی حالت میں ہوں ، میں تو روزے کی حالت میں ہوں ۔‘‘ (۴) افطاری آفتاب غروب ہوتے ہی روزہ افطار کرلینا چاہئے اور اس میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد گرامی ہے :
Flag Counter