Maktaba Wahhabi

226 - 608
یاد رہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلی اخلاق کی گواہی صرف قرآن مجید میں ہی نہیں بلکہ اس سے پہلی آسمانی کتابوں میں بھی موجود ہے ۔ عطاء بن یسار رحمہ اللہ بیان کرتے ہیںکہ میں حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے ملا تو میں نے ان سے سوال کیا کہ مجھے تورات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات کے بارے میں بتلائیے۔ انھوں نے فرمایا : ہاں ، اللہ کی قسم تورات میں بھی آپ کی وہ بعض صفات ذکر کی گئی ہیں جو قرآن مجید میں مذکور ہیں ۔ چنانچہ قرآن میں ہے : { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاکَ شَاہِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِیْرًا } ’’ اے نبی ! بے شک ہم نے آپ کو گواہ ، خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے ۔‘‘ اسی طرح تورات میں بھی یہ صفات ذکر کی گئی ہیں ۔ اس کے علاوہ اس میں یہ بھی ہے کہ ’’ آپ عرب لوگوں کیلئے قلعہ ہونگے ، آپ میرے بندے اور میرے رسول ہیں ، میں نے آپ کا نام متوکل (اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرنے والا ) رکھا ہے۔ ‘‘ نیز اس میں آپ کی یہ صفات بھی ہیں:(( لَیْسَ بِفَظٍّ وَلَا غَلِیْظٍ وَلَا سَخَّابٍ بِالْأسْوَاقِ،وَلَا یَدْفَعُ السَّیِّئَۃَ بِالسَّیِّئَۃِ وَلٰکِنْ یَعْفُو وَیَصْفَحُ۔۔)) [1] ’’ آپ نہ بد اخلاق ہیں اور نہ سخت مزاج ہیں ۔ اور نہ ہی بازاروں میں اونچی آواز سے بات کرتے ہیں ۔ اور برائی کا جواب برائی سے نہیں دیتے بلکہ معاف اور در گذر کردیتے ہیں ۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلی اخلاق کے بارے میں قرآن کریم اور تورات کی شہادت کے بعد اب آئیے اسی کے متعلق کچھ اور شہادتیں بھی سماعت فرمائیے ۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی شہادت جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی نازل ہوئی اور آپ نہایت پریشانی کے عالم میں اپنے گھر پہنچے حتی کہ آپ نے فرمایا کہ مجھے تو اپنی جان کا بھی خطرہ ہے تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دیتے ہوئے ) کہا : (کَلَّا،أَبْشِر ْ، فَوَاللّٰہِ لَا یُخْزِیْکَ اللّٰہُ أَبَدًا،وَاللّٰہِ إِنَّکَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ،وَتَصْدُقُ الْحَدِیْثَ، وَتَحْمِلُ الْکَلَّ،وَتَکْسِبُ الْمَعْدُوْمَ،وَتَقْرِی الضَّیْفَ،وَتُعِیْنُ عَلٰی نَوَائِبِ الْحَقِّ) [2] یعنی ’’ ہرگز نہیں ، آپ کو تو بشارت ہو ۔ اللہ کی قسم ! اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا ، اللہ کی قسم ! آپ تو
Flag Counter