Maktaba Wahhabi

199 - 608
جمعہ کیلئے آئے تو وہ غسل کرے اور اگر خوشبو موجود ہو تو ضرور لگا لے ۔ اور تم پر مسواک کرنا لازم ہے ۔‘‘ آخر میں ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اپنے فضل وکرم سے حق بات کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے ۔ آمین دوسرا خطبہ حضرات محترم ! دین میں نئے نئے کام ایجاد کرنا جن کا قرآن وحدیث اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے طرزِ عمل سے کوئی ثبوت نہ ملتا ہو نہایت خطرناک امر ہے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار نصیحت کرنے کیلئے کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منجملہ باتوں کے یہ بھی ارشاد فرمایا : (( أَلَا وَإِنَّہُ سَیُجَائُ بِرِجَالٍ مِنْ أُمَّتِی فَیُؤْخَذُ بِہِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ، فَأَقُوْلُ : یَارَبِّ، أَصْحَابِی؟ فَیُقَالُ : إِنَّکَ لَا تَدْرِیْ مَا أَحْدَثُوْا بَعْدَکَ)) [1] ’’خبردار ! میری امت کے کچھ لوگوں کو قیامت کے دن لایا جائے گا اور انھیں بائیں طرف (جہنم کی جانب) دھکیل دیا جائے گا ۔ میں کہوں گا : اے پروردگار ! یہ تومیرے ساتھی ہیں ؟ تو کہا جائے گا : آپ نہیں جانتے کہ انھوں نے آپ کے بعد کیا کیا نئے کام دین میں ایجاد کرلئے تھے!‘‘ اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( لَیَرِدَنَّ عَلَیَّ نَاسٌ مِّنْ أَصْحَابِیْ الْحَوْضَ،حَتّٰی إِذَا عََرفْتُہُمْ اِخْتَلَجُوْا دُوْنِیْ فَأَقُوْلُ: أَصْحَابِیْ،فَیُقَالُ لِیْ : لَا تَدْرِیْ مَا أَحْدَثُوْا بَعْدَکَ)) [2] ’’ میرے ساتھیوں میں سے کچھ لوگ ضرور بالضرور حوض پرمیرے پاس آئیں گے ، یہاں تک کہ میں جب انھیں پہچان لونگا تو انھیں مجھ سے دور دھکیل دیا جائے گا۔ میں کہوں گا : یہ تو میرے ساتھی ہیں ! تو مجھے کہا جائے گا : آپ نہیں جانتے کہ انھوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئے کام ایجاد کئے تھے ۔‘‘ معلوم ہوا کہ دین میں نئے نئے کام ایجاد کرنے والے لوگ قیامت کے روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں حوضِ کوثر کے پانی سے محروم کردئیے جائیں گے۔ لہٰذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ ایجادِ بدعات سے اجتناب کرتے ہوئے سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرے اور چاہے خوشی ہو یا غمی کسی بھی صورت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے سے انحراف نہ کرے ، اسی میں اس کی خیر وبھلائی ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق دے ۔ آمین
Flag Counter