Maktaba Wahhabi

198 - 608
(۲) دوسرا یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیدائش کے دن جو بارہ ربیع الأول ہے روزہ نہیں رکھا بلکہ آپ نے سوموار کے دن کاروزہ رکھا جو ہر مہینے میں چار پانچ مرتبہ آتا ہے ۔ اس بناء پر بارہ ربیع الأول کو کسی عمل کیلئے خاص کرنا اور ہر ہفتہ آنے والے سوموار کو چھوڑ دینا در اصل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصحیح ہے جس کا کوئی مسلمان تصور ہی نہیں کر سکتا ہے ۔ (۳)تیسرا یہ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ولادت کے شکریہ میں سوموار کا روزہ رکھا تو کیا آپ نے روزے کے ساتھ کوئی محفل اور تقریب بھی منعقد کی جیسا کہ یہ میلادی لوگ کرتے ہیں کہ لوگوں کا ازدحام ہوتاہے ، مدحیہ اشعار اور نغمے پڑھے جاتے ہیں اور خصوصی کھانا پینا ہوتا ہے ؟ اِسلامی عیدیں میلاد منانے والے حضرات آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت کے دن کو ’ عید ‘ کا دن قرار دیتے ہیں جبکہ اِس امت کے اولیں دور سے ہی اہلِ اسلام کے ہاں ’ سالانہ ‘ دو ہی عیدیں چلی آ رہی ہیں۔ جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو ان لوگوں کے سال میں دودن مقرر تھے جن میں وہ کھیلتے (خوشیاں مناتے )تھے ۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا : یہ دو دن کیسے ہیں؟انہوں نے کہا : زمانہ جاہلیت سے ہم ان دنوں میں کھیلتے اور خوشی مناتے چلے آرہے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : (( قَدْ أَبْدَلَکُمُ اللّٰہُ بِہِمَا خَیْرًا مِنْہُمَا : یَوْمَ الْفِطْرِ وَیَوْمَ الأضْحٰی)) [1] ’’اﷲتعالیٰ نے تم کو ان کے بدلہ میں دو بہتر دن عطا فرمادئیے ہیں اور وہ ہیں عید الفطر اور عید الاضحی کے دن ۔ ‘‘ اس حدیث مبارک سے معلوم ہوا کہ اسلامی تہوار کے طور پر منانے کے لئے شرعی عیدیں سال میں صرف دو ہی ہیں اور ان کو اﷲتعالیٰ نے مسلمانوں کے لئے مقرر کیا ہے ۔ اس کے علاوہ یومِ جمعہ کو مسلمانوں کی ہفتہ وار عید قرا ردیا گیا ہے ۔ جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ ہَذَا یَوْمُ عِیْدٍ جَعَلَہُ اللّٰہُ لِلْمُسْلِمِیْنَ،فَمَنْ جَائَ إِلَی الْجُمُعَۃِ فَلْیَغْتَسِلْ،وَإِنْ کَانَ طِیْبٌ فَلْیَمَسَّ مِنْہُ،وَعَلَیْکُمْ بِالسِّوَاکِ)) [2] ’’بے شک یہ عید کا دن ہے جسے اللہ تعالیٰ نے صرف مسلمانوں کیلئے (عید کا دن ) بنایا ہے۔ لہٰذا جو شخص نمازِ
Flag Counter