Maktaba Wahhabi

182 - 608
’’ اور جو شخص سیدھا راستہ معلوم ہونے کے بعد پیغمبر کی مخالفت کرے اور مومنوں کے راستے کے سوا اور راستے پر چلے تو جدھر وہ چلتا ہے ہم اُسے اُدھر ہی چلنے دیں گے اور (قیامت کے دن) جہنم میں داخل کریں گے اور وہ بُری جگہ ہے ۔ ‘‘ اس آیت کریمہ میں مومنوں کے راستے سے مراد صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا راستہ ہے کیونکہ نزولِ قرآن مجید کے وقت بس وہی مومن تھے ۔ اِس مختصر سی تمہید کا خلاصہ یہ ہے کہ مسلمانوں کو عملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو رکھنا چاہئے اور اِس سلسلے میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینی چاہئے کہ انھوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالیٰ نے معیارِ حق قرار دیا ہے ۔ خاص طور پر نزاعی مسائل میں بھی یہ بات لازم ہے کہ قرآن وحدیث اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے طرزِ عمل کی روشنی میں ہی ان مسائل کو حل کیا جائے اور ان کا فیصلہ اپنی خواہشات یا اپنے مخصوص نظریات کے مطابق نہیں بلکہ صرف اور صرف قرآن وحدیث کے مطابق کیا جائے ۔ اور جس طرح صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نزاعی مسائل میں قرآن وحدیث کے سامنے اپنے آپ کو جھکا دیتے تھے اور جس طرح وہ واضح نصوص معلوم ہونے کے بعد بحث وتکرار کو ناجائز تصور کرتے تھے اسی طرح ہمیں بھی یہی طرزِ عمل اختیار کرتے ہوئے قرآن وحدیث کے سامنے سرِ تسلیم خم کردینا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ نے اختلافی مسائل کو حل کرنے کا یہی اصول اپنی آخری کتاب میں ذکر فرمایا ہے۔ اِرشادہے:{یَااَیُّھَاالَّذِیْنَ آمَنُوْا اَطِیْعُوْا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْا الرَّسُوْلَ وَاُوْلِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْیٍٔ فَرُدُّوْہُ اِلیَ اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِیْلاً }[1] ’’ اے ایمان والو ! تم اللہ تعالیٰ کا حکم مانو اور رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم مانو۔ اور تم میں جو حکم والے ہیں ان کا۔ پھر اگر تمہارا کسی بات میں اختلاف ہوجائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹادو اگر تم اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو ۔ یہی (تمہارے حق میں )بہتر ہے اور اس کا انجام بہت اچھاہے ۔‘‘ اِس آیت میں { فِی شَیْیٔ }نکرہ ہے اور یہ شرط {فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ } کے بعد آیا ہے اور عربی زبان میں جب یہ اسلوب اختیار کیا جاتا ہے تواس سے عموم کا فائدہ حاصل ہوتاہے ۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اصول و فروع
Flag Counter