Maktaba Wahhabi

181 - 608
غور وفکر کرنے اور اسے دستور حیات بنانے سے ہو گی ۔ اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کیسے ہو گی ؟ اِس طرح کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کا مطالعہ کرکے ان پر عمل کیا جائے ۔ عقائد ہوں یا عبادات ، معاملات ہوں یا اخلاق وکردار ، ہر میدان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کی جائے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کو پڑھا جائے اور اسے اپنی زندگی میں عملی طور پر ڈھالنے کی کوشش کی جائے ۔ یہ بات تو سب لوگوں کومعلوم ہی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت بھی دراصل اللہ ہی کی اطاعت ہے، کیونکہ اُسی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہماری طرف رسول بنا کر بھیجا اور اُسی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے لے اسوۂ حسنہ قرار دے کر ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش ِ قدم پہ چلنے کا حکم دیا ۔ اوریہ بات توطے ہے کہ دنیا وآخرت کی کامرانی وکامیابی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں اور قرآن وحدیث پر عمل کرنے میں ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اِس سلسلے میں ہم کس کو اپنے لئے معیار تصور کریں ؟ اور کس کو آئیڈیل مانیں ؟ ہمیں اُن حضرات کو معیار اور آئیڈیل ماننا ہو گا جنھیں خود اللہ تعالیٰ نے معیار اور آئیڈیل قرار دیا ہے اور وہ ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر آپ پر ایمان لانے والے اِس امت کے اولیں مسلمان ۔ وہ جنھیں اللہ تعالیٰ نے جنت کی بشارت دی ، جن سے راضی ہونے کا اعلان کیا ، جنھیں اُس نے اپنے سب سے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیلئے منتخب کیا اور انھیں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کرنے ، ان کے لبوں سے کلام اللہ اور احادیث مبارکہ کو براہِ راست سننے کا شرف بخشا ۔۔۔۔۔۔یعنی صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ۔ ٭ وہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم جن کے ایمانِ صادق کو اللہ تعالیٰ نے باقی لوگوں کیلئے معیار قرار دیا۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:{ فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنتُم بِہِ فَقَدِ اہْتَدَوا وَّإِن تَوَلَّوْاْ فَإِنَّمَا ہُمْ فِیْ شِقَاقٍ }[1] ’’ پس اگر یہ لوگ بھی اسی طرح ایمان لے آئیں جس طرح تم ایمان لے آئے ہو تو ہدایت یافتہ ہو جائیں اور اگر منہ پھیر لیں (اور نہ مانیں) تو وہ (اس لئے کہ آپ کی ) مخالفت پر تلے ہوئے ہیں ۔‘‘ ٭ وہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم جن کا راستہ چھوڑکر کوئی دوسرا راستہ اختیار کرنے پر اللہ تعالیٰ نے جہنم کی وعید سنائی ۔ فرمان باری تعالیٰ ہے : {وَمَن یُّشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدَی وَیَتَّبِعْ غَیْْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّہِ مَا تَوَلَّی وَنُصْلِہِ جَہَنَّمَ وَسَاء تْ مَصِیْرًا} [2]
Flag Counter