Maktaba Wahhabi

82 - 83
دراصل ایسا مطالبہ کرنے والے حضرات کی خواہش ہے کہ معاشرے کا یہ ڈھب تو جوں کا توں رہے اس پر جو شیطان مسلط ہیں ان پر بھی ہاتھ نہ ڈالا جائے،اس کے شب و روز بھی یونہی رہیں،شگل میلے بھی چلتے رہیں،کوئی بڑی تبدیلی بھی نہ کرنی پڑے،اس میں موجود باطل عقائد اور افکار پر بھی تیشے نہ چلیں،اس کے تہذیب و تمدن کو بھی مسخ نہ کرنا پڑے،نظام تعلیم بھی ویسے کا ویسا رہے اس کی معیاروں کو بھی ختم نہ کیا جائے،اس کی قدروں کو بھی پامال نہ کیا جائے اور اس کی شکل و صورت پر بھی کوئی آنچ نہ آنے پائے۔غرض یہ سب کچھ رہتے ہوئے اگر کوئی اسلامی حل پیش کر دے تو منہ مانگا انعام حاصل کر سکتا ہے!آخر یہ سوال کیوں نہیں کیا جاتا کہ دوزخ کے کنارے پر یہ ایستادہ عمارت زمین بوس کیونکر ہو؟ اسلام کی فطرت سے ناواقف کیا جانیں کہ جاہلی نظام میں اس کا سمانا تو درکنار،ایمان اور تقویٰ کی عمارت کے لئے تو شرک کا ملبہ تک کام میں نہیں آیا کرتا اور اللہ کے دین کی اقامت ایسی بنیاد اٹھانے کے لئے ایک ایک فرد کو پاک صاف کر کے جاہلیت کے اندھیروں سے ہدایت کے نور میں لایا جاتا ہے۔طاغوت کے اس ڈھانچے کو ختم کرنے کی بجائے اسے اسلامی لباس کا ضرورت مند سمجھنے والے ہزار سال تک بھی صحرا نوردی کا شوق پورا کرنا چاہیں تو نہ کر سکیں گے۔رہی یہ بات کہ اس فرض کی بجا آوری کیونکر ہو تو سوال یہ ہے کہ رسولوں کی بعثت کے بعد کوئی حجت تو باقی نہیں رہی۔اب وہ لوگ کہاں ہیں جو اللہ کی غیر مشروط اطاعت و بندگی کے لئے کتاب اللہ سے اپنا فرض دریافت کریں اور اسے ادا کرنے کے لئے ہر وہ قیمت چکانا اپنے لئے باعث سعادت خیال کریں جس کا دین ان سے تقاضا کرتا ہو؟ اسلامائزیش کے ڈھونگ نے اچھے بھلوں کے ذہن سے یہ حقیقت اوجھل کر دی ہے کہ اسلام سے معجزوں کے مطالبے تو ہر دور میں ہوتے رہے
Flag Counter