Maktaba Wahhabi

75 - 83
جہاں تک اخف الضررین(کمتر برائی) کے مسئلہ کا تعلق ہے تو دراصل یہ مصالح اور مفاس کی ترجیح کی بنیاد پر ہی ہوتا ہے اس بارے میں درخواست ہے کہ گذشتہ باب میں مصلحت پر ہماری گفتگو اچھی طرح پڑھ لی جائے۔ رہی یہ بات کہ چھوٹے کفر کو ’’تشریع مالم باذن بہ اللہ‘‘ کا حق نہ دے کہ ہم بڑے کفر کی راہ ہموار کر رہے ہیں تو سوال یہ ہے کہ دنیا کب چھوٹے اور بڑے کفروں سے خالی رہی ہے؟ پھر یہ اصول کس فقیہ نے استنباط کیا ہے کہ جب بھی کبھی دو بدمعاشوں کی طبیعت جنگ و جدل کے لئے کسمسائے تو وارثان نبوت پر فرض ہو جاتا ہے کہ اپنا پورا وزن کمتر بدمعاش کے پلڑے میں ڈال دیں؟ ذرا اس اصول کو دنیا کے فسادات میں ’’اسلامی کردار‘‘ادا کرنے کے لئے لگو کیجئے آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ آپ کس دلسل میں پھنس گئے ہیں۔باطل کا بالکلیہ انکار اور طاغوت سے کفر جو اللہ نے فرض کیا ہے اس سے عبدہ برآ ہونے کے لئے ایسے وقت کے انتظار کی آخر کیا دلیل ہے،جب جہان بھر کے چھوٹے بڑے کفر سائز میں ایک سے ہو جائیں گے،اور تاوقتیکہ ایسا نہ ہو باطل اور کفر کا بالکلیہ انکار معلق رہے گا؟ جمہوریت کی سپیئر پارٹ اسمگلنگ ایک ’’فقہی‘‘ نکتہ یہ اٹھایا جاتا ہے کہ ووٹ کو باقی نظام سے الگ کر کے دیکھنا چاہیئے کیونکہ جب اس میں اصل برائی قانون سازی ایسا شرک ہے تو صرف اسی کو برا اور غلط کنا چاہیئے جبکہ ووٹ بہر حال اس میں نہیں آتا۔ کسی ملک کے کسٹم قوانین سے کھیلنے کے لئے عموماً ’’مشین کو الگ الگ پرزوں کی صورت میں اسمگل کر لیا جاتا ہے۔سو جمہوریت کو بھی داخل اسلام کرنے کے لئے یہ تدبیر کی جاتی ہے۔آپ نے ووٹ
Flag Counter