Maktaba Wahhabi

63 - 83
موجود ہوتا ہے بل الانسان علی نفسہ بصیرۃ ولو القی معاذیرہ ایک شیطانی ماحول ہے کہ ذہنوں میں ایسے سوالات کو ہمیشہ سلاتا ہے،سو کتنے ہوں گے جو قبر سے پہلے ایسے ناگزیر سوالات کو وقت نہ دے سکیں گے؟ وہ لوگ کہ طاغوت سے ازلی و ابدی جنگ انکے ایمان کا حصہ اور زندگی کا سرمایہ ہے اور پاکستان میں بستے ہوئے ان سے یہ بات بھی اوجھل نہیں کہ طاغوت نہ تو کوئی خلائی مخلوق ہے اور نہ بیرون ملک پائی جانیوالی سوغات،بلکہ انکے سروں پر چھائی ایک زندہ اور بھیانک حقیقت ہے وہ ان سبھی سوالات کا جواب اس ملک کے بالغ انسانوں کے ’’حق رائے دہی‘‘ کے علاوہ اور کیادے سکتے ہیں ؟اس اہم ترین مسئلہ کے بارے میں اگر سوال بھی واضح ہوجائے اور جواب بھی تو اس کے حکم کے بارے میں ویسے ہی کچھ کہنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ ووٹ کا حکم،طاغوت سے قربت کاہرراستہ جہنم کوجاتا ہے عموماً اس نظام کے طاغو ت ہونے کا مقدمہ اولی تو بڑی آسانی سے مان لیا جاتا ہے مگر جب اس سے لازم آنے والے امور اور احکام پہ بات ہوتی ہے توپھر یہ کہہ کر سرے سے پہلے مقدمہ کو ہی مشکوک کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ٹھیک ہے طاغوت تو ہے مگر ایسا بھی نہیں کہ سچ مچ کی ٹھن جائے۔اس بنا پر ہماری گزارش ہے کہ اس سے پہلے کے دو ابواب کو اچھی طرح پڑھ لیا جائے پھر اگر آپ اس بات پر متفق ہوجائیں کہ اس ملک پر جھوٹ موٹ کا طاغوت سوار نہیں بلکہ ویسا ہی ہے جیسا ہوا کرتا ہے تو ہماری آئندہ گزارشات انشاء اللہ فائدہ مند ہوسکیں گی۔ طاغوت کو جان لینے اور پھر اسے ووٹ اور مینڈیٹ دینے کا مطلب سمجھ لینے کے بعد اس کا شریعت میں حکم پوچھنا کوئی معنی ہی نہیں رکھتا۔اگر آپ یہ علم ہی نہیں بلکہ ایمان بھی رکھتے ہیں کہ یہ
Flag Counter