Maktaba Wahhabi

80 - 83
اس کا مختصر جواب اگرچہ یہ بھی دیا جا سکتا ہے کہ آپ کے ووٹ ڈالنے سے بھی کیا ہو جائے گا،مگر ایسے موقعہ پر مومنانہ اظہار بے نیازی ہی دین کا تقاضا ہے۔ اسلام عرش سے نازل ہونے والا بابرکت و باعزت دین اور اصولی عقیدہ ہے۔پوری خلقت اللہ رب العزت کے لئے آمادئہ اطاعت ہو جائے یا نافرمانی پر تل جائے اسلام کی صحت پر تو اس کا کیا اثر ہو گا اس کا معمولی سے معمولی حکم بھی اپنی جگہ سے نہیں ہٹایا جا سکتا۔اس کے جائز و ناجائز کا تعین زمین پر بسنے والے کر ہی نہیں سکتے۔یہ تو انسانوں کی اپنی آزمائش کے لئے آیا ہے۔سو جاہلیت کے نہ ماننے کے ڈر سے اس کے پیچھے لائن میں لگ جانے کے لئے اپنی عافیت کی فکر اسے کبھی نہیں ہوئی۔ ﴿إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ﴾(یونس:15) اس پر ایمان لانے والوں کو بھی اپنے عقیدہ کی عظمت و بے نیازی پر ایسا یقین ہوتا ہے کہ دریاؤں کے رخ بدلنے اور پہاڑوں کے دل چیرنے کے عزم لے کر معاشرے میں اترتے ہیں۔پھر اپنے دین کی حقانیت،اپنے ایمان کی پختگی اور اپنے رب کی توفیق سے بسا اوقات اس انہونی کو بھی ہونی کر دیتے ہیں اور اپنے عزم کو ایک زندہ و محسوس اور جیتی جاگتی حقیقت کا روپ بھی دے دیا کرتے ہیں۔ایسا نہ بھی ہو سکے تو انہیں ملال ان نتائج کے عدم حصول کا نہیں ہوتا ﴿فاستقم کما امرت ومن تاب معک﴾ ایسے حکم کی تعمیل میں کوتاہی کی فکر پریشان کرتی ہے۔اس لئے پوری ایمانی کے ساتھ جاہلیت کی اس ملک گیر رسم میں شرکت سے صاف انکار کر کے انسانوں کے زمینی معیاروں کو طمانچہ رسید کیا جا سکے تو کسی کے لئے چاہے کچھ بھی نہ ہو ان کے لے تو یہ ایک سعادت ہے۔مگر اس کی قدر صرف آگ سے بچنے کی فکر رکھنے والوں کو ہی ہو سکتی
Flag Counter