Maktaba Wahhabi

60 - 110
چیر پھاڑ بھی کرتا ہے اور مرہم بھی رکھتا ہے۔‘‘ میرے والد صاحب کی نصیحتیں اور تربیت کی باتیں بہت دلگیر و دل پذیر ہوتی تھیں۔میرے اوپر ان کی باتوں کا خاص اثر ہوا اور زندگی بھر اتباعِ سنت کا میں بھی شیدائی بنا۔میری پوری زندگی میں ایسا کوئی وقت نہیں آیا کہ نماز کی غیر حاضری اور جماعت سے کوتاہی کی ہو۔والد صاحب نماز میں غیر حاضر رہنے والے بچوں کی پوری طرح نگرانی کرتے تھے۔ عنفوانِ شباب میں ایک آدھ بار میں نے فجر کی نماز وقت پر نہیں ادا کی۔غسل وغیرہ کی حاجت کے سبب کچھ تاخیر ہو جاتی تو گھر سے سمٹ کر نکلتے ہوئے دروازے پر آتا تو ان کی قہر آلود نگاہوں اور عتاب سے بھرے ہوئے کلمات کو سن کر دل لرز جاتا۔ ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ میرے والد صاحب نے اپنے ہونہار اور جلال و جمال کے ساتھ انگریزی ماسٹروں سے تعلیم یافتہ نوجوان بچے کو،یعنی میرے بھائی عبداﷲ مرحوم کو،عشا کی نماز میں غیر حاضر پایا۔والد صاحب رحمہ اللہ نماز ختم کر کے گھر میں گئے اور عبداﷲ مرحوم کو تلاش کیا،وہ اپنی دادی صاحبہ کے تخت پر سو رہے تھے۔والد صاحب نے وہیں جا کر ان کی ٹانگ پکڑ کر گھسیٹا اور تخت سے ان کا سر زمین پر گرا،پھر دو تین دروازوں سے سر ٹکراتے ہوئے مسجد کے صحن میں لائے اور صحن میں ان کو اٹھا کر پٹک دیا۔ہر چند کہ دادی دوڑتی ہوئی ان کے ساتھ آئی کہ میرا بچہ مر جائے گا!میرا بچہ مر جائے گا! والد صاحب نے کہا:ایسے نوجوان بچوں کا مرجانا ٹھیک ہے،جو فریضۂ نماز
Flag Counter