Maktaba Wahhabi

63 - 114
اصول درست نہیں ہے۔ کیونکہ بہت سے راوی ایسے ہیں جن پر انہوں نے سکوت کیا ہے اور بعد کے محدثین (مثلاً حافظ ابن حجر ،ابن القطان رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ ) ان رواۃ کو مجہول کہتے ہیں ،مثال کے طور پر دیکھئے : محمد بن محبب کے بارے میں میزان الاعتدال میںحافظ ذہبی کے لفظ ہیں :’’بیض لہ ابن ابی حاتم فھو مجھول ‘‘[1] یہی الفاظ عبدالاعلی الجعفی کے بارے میں کہے ہیں کہ’’ بیض لہ ابن ابی حاتم فھو مجھول‘‘[2] اسی طرح ابن حجر رحمہ اللہ نے یزید بن عبداللہ اور حکم بن عتیبہ کے ترجموں میں کہا : ’’بیض لہ ابن ابی حاتم فھومجھول ‘‘[3] بلکہ ایسے راوی بھی موجود ہیں جن کے بارے میں التاریخ الکبیر یا الجرح والتعدیل میں سکوت ہے لیکن ابن ابی حاتم کی علل یا امام بخاری رحمہ اللہ کی ضعفاء میں ان پر جرح موجود ہے۔ مثال کے طور پر اسباط بن زرعہ پر ابن ابی حاتم رحمہ اللہ نے الجرح والتعدیل میں خاموشی اختیار کی ،[4]لیکن العلل میں اس کو مجہول کہا ۔[5]
Flag Counter