Maktaba Wahhabi

40 - 114
ابن حجر،ذہبی، ابن القطان رحمۃ اللہ علیہم کی یہ نصوص بتلاتی ہیں کہ امام عجلی رحمہ اللہ کو متساہلین میں شمار نہیں کرنا چاہئے۔ ۵۔کیا امام دارقطنی متساہل ہیں ؟ امام دارقطنی رحمہ اللہ کے بارے میں یہ تاثر دیا جاتا ہے اور یہ تاثر فتح المغیث میں ہے اسی حوالے سے بعض کتابوں میں امام دارقطنی رحمہ اللہ کے بارے میں ہے کہ انہوں نے فرمایا ہے: ’’ ما روی عنہ ثقتان فقد ارتفعت جھالته و ثبتت عدالته‘‘[1] لیکن اس کے ساتھ بھی موافقت مشکل ہے اس لئے کہ یہی عبارت سنن دارقطنی میں موجود ہے۔[2]لیکن اس میں’’ ثبتت عدالته‘‘ کے الفاظ نہیں ہیں بلکہ’’ارتفع عنه اسم الجھالة ‘‘ کے لفظ ہیں ۔ جس سے دو راوی روایت کرنے والے ہوں اس سے جہالتِ عین ختم ہوجاتی ہے۔ لیکن جہالت ِعین ختم ہونے سے کیا ثبوت ِعدالت بھی متحقق ہوجاتا ہے، یہ امر ثانی ہے۔ اب سخاوی رحمہ اللہ کی عبارت کا تقاضا ہے کہ دارقطنی رحمہ اللہ ایسے راوی کی عدالت کو بھی تسلیم کرتے ہیں۔ پہلے تو یہ ہے کہ یہ الفاظ خود مشکوک ہیں کہ یہ الفاظ ثابت بھی ہیں کہ نہیں ؟؟ دوسری بات اسی بحث میں جہاں یہ بات امام دارقطنی رحمہ اللہ نے کہی ہے وہاں دور اوی ہیں۔ ام محبہ اور العالیہ ان دونوں کو امام دارقطنی رحمہ اللہ نے مجہول کہا ہے۔ اور ان دونوں سے یونس بن ابی اسحاق (بیٹا) اور ابو اسحاق (باپ) دونوں اس سے روایت کرتے ہیں اب دو راوی ہیں اور دوونوں عادل ہیں۔ لیکن اس کے باوجود اس کو امام دارقطنی رحمہ اللہ مجہول کہتے ہیں۔[3]اگر دو کے روایت کرنے سے امام دارقطنی رحمہ اللہ کے نزدیک ثبوتِ عدالت ہوتا تو یہاں دونوں باپ بیٹا دونوں ثقہ ہیں ام محبۃ اور عالیہ کو امام دارقطنی مجہول نہ کہتے ۔
Flag Counter