Maktaba Wahhabi

37 - 114
یعنی علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے اسے ثقہ کہا ہے کیونکہ اس پر کسی نے جرح نہیں کی اور نہ ہی وہ مجہول ہے کیونکہ اس سے دو ثقہ روایت کررہے ہیں۔گویاابن عبدالبر رحمہ اللہ بھی یہی کہتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلاکہ امام ابن القطان،علامہ ابن عبدالبر ، حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہم ،کئی مقامات پر ابن حجر رحمہ اللہ اور کئی ایک مقامات پر تابعین کے دائرے میں شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی قبول کیا ہےکہ جس تابعی سے دو سے زائد ثقہ راوی روایت کرنے والے ہوں اور کسی نے اس کی تعدیل نہ کی ہو تو شیخ البانی رحمہ اللہ اسے بھی تعدیل کے زمرے میں شامل کرتے ہیں ۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تفسیر سورۃ آل عمران:آیت نمبر ۱۳۵کے تحت فرماتے ہیں کہ امام علی بن مدینی اور امام ترمذی نے فرمایا کہ اس کی سند درست نہیں۔ ظاہر بات یہ ہے انہوں نے ’’مولی ابی بکر‘‘ کی جہالت کی وجہ سے یہ کہا ہے مگر یہ جہالت مضر نہیں کیونکہ وہ کبار تابعی ہے اور اس کا انتساب سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف ہونا ہی کافی ہے ،لہذا یہ حسن ہے ،لیکن یہ بھی محل نظر ہے اس لئے کہ صرف سیدنا صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف انتساب اس کی عدالت کے لئے کافی نہیں۔ اس کے علاوہ دیکھئے سعد مولی ابی بکر ہیں، ابو رجاء مولی ابی بکر ، عبید مولی ابن عباس ، ابو عقیل مولی عمر ہیں اور ان سب کو مجہول کہا گیا ہے۔ ۴۔کیاامام عجلی رحمہ اللہ بھی متساہل ہیں؟ یہاں یہ بات بھی قابلِ بیان ہے کہ جس طرح ابن حبان رحمہ اللہ ہیں ہمارے شیخ عبدالرحمان المعلمی رحمہ اللہ نے اسی دائرے میں امام عجلی رحمہ اللہ کو بھی رکھا ہے۔[1]یعنی انہوں نے امام عجلی رحمہ اللہ
Flag Counter