Maktaba Wahhabi

53 - 114
اسی طرح امام ابن القطان رحمہ اللہ نے بیان الوھم والایھام میں اور زیلعی نے نصب الرایہ میں بھی کہی ہے،[1]’’فی تصحیح الترمذی ایاہ توثیقھا۔‘‘راوی کا ذکر کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس روایت کی تصحیح کی ہےاور یہ تصحیح اس راوی کی ان کے نزدیک توثیق کی دلیل ہے۔ مستخرج کی روایت ، راوی کی توثیق : مستخرجات کی روایات ،بشرطیکہ وہ مستخرج زوائد پر مبنی نہ ہو،اس مستخرج کی روایت کے راوی بھی توثیق اور تعدیل کےلئے قرینہ ہونگے ۔لیکن اگر وہ زوائد پر مبنی ہو جیسا کہ ابی عوانہ ہے، ابی عوانہ میں بہت سی روایات صحیح مسلم سے زائد بھی ہیں۔اسی طرح ابو علی النیسابوری رحمہ اللہ کی مستخرج میں بھی زوائد ہیں۔[2] اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے صراحت کی ہے کہ زوائد روایات میں ایسے راوی بھی موجود ہیں جو قابل اعتبار نہیں ہیں۔[3]البتہ وہ مستخرج جو صحیح روایت کے حوالے سے ہو وہ راوی کی توثیق کے لئے قرینہ بن جائے گی۔
Flag Counter