Maktaba Wahhabi

61 - 114
طرح اسمِ جہالت مرتفع ہوجائے گا۔ اگر ایک ہی ثقہ راوی روایت کرے تو مجہول ہے جسے اصطلاح میں مجہول العین کہتے ہیں ۔ اگر مجہول العین کی توثیق ایسے محدث نے کی جو متساہل نہیں ہے اس کی تنہا توثیق سے عدالت ثابت ہوجائے گی۔ کیونکہ وہ متساہل نہیں ہے۔ یا عدالت کے گذشتہ طریقوں میں سے کوئی طریقہ ثابت ہوجائے۔ مجہول کی دوسری قسم ہے مجہول الحال یا مستور ،جس سے دو سے زائد راوی بیان کرتے ہیں اور اس کی توثیق نہ کی گئی ہو اور کسی نے اس کا حال نہیں بتایا،ایسے راوی کی روایت بھی قابل قبول نہیں ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ عموماً مستور الحال راوی کو مقبول کہتے ہیں۔ لیکن باخبر رہنا چاہئے کہ ہر مقبول لازم نہیں ہے کہ وہ مستور ہو، بلکہ ایسے رواۃ کے تراجم کو بھی دیکھنا چاہئے کہ اس کے بارے میں ائمہ نے کیا فرمایا ہے۔ کیونکہ ایسے راوی ہیں ،جنہیں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تقریب میں مقبول کہا ہے اور وہ مستور الحال نہیں ہے،مثال کے طور پر صحیح بخاری کا ایک راوی شجاع بن الولید البخاری ہے ، جس کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تقریب میں مقبول کہا[1] اور فتح الباری میں اس کے بارے میں حافظ نے ثقہ کہا۔ [2] اس لئے ہر مقبول کو مستور نہیں سمجھنا چاہئے اس کے بارے میں باقی آراء و اقوال دیکھ لینے چاہییں ۔
Flag Counter