Maktaba Wahhabi

60 - 114
پر مستقل کتابیں بھی ہیں۔ (2) صغیرہ گناہ ،(لیکن صغیرہ گناہ پر اصرار سےوہ صغیرہ گناہ بھی کبیرہ ہی بن جاتا ہے۔ ) بدعت بھی فسق ہے لیکن بدعت کے گناہ ہونے کی نوعیت کچھ اور ہے اور نافرمانی کے فسق ہونے کی نوعیت کچھ اور ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ابان بن تغلب کے بارے میں کہا ہے: شیعی جلب لکنہ صدوق ولنا صدقه وعلیه بدعته [1] یعنی یہ کٹر شیعہ ہے لیکن صدوق ہے، اور اس کا سچا ہونا ہمارے لئے ہےاور اس کی بدعت کا گناہ اس پر ہے۔ یعنی بدعتی راوی اگر جھوٹا نہیں ہے تو اس کی روایت قابل قبول ہے۔ اور اگر جھوٹ بولتا ہے تو پھر ایسے راوی کی روایت بالاتفاق قابلِ قبول نہیں ہے۔ البتہ وہ بدعتی راوی جس کی روایت اس کے مذہب کے موافق ہو تو ابن حبان رحمہ اللہ نے تو اجماع نقل کردیا ہے کہ اتفاق ہے کہ داعی الی البدعہ نہ ہو، اور اس کی روایت اس کے مذہب کی مؤید نہ ہو تواس کی روایت قابلِ قبول ہے۔ یہ ابن حبان نے اتفاق نقل کردیا ہے لیکن صحیح بات یہی ہے کہ اس مسئلہ پر بھی اتفاق نہیں ہے۔ ۴۔چوتھا سبب :جہالت کی وجہ سے عدالت کا معلوم نہ ہونا: راوی کے حوالے سے جہالت کے سبب اس کی عدالت معلوم نہ ہو جیسا کہ مبہم راوی ہے جیسے حدثنا فلاں یا عن شیخ ، امام مسلم نے ذکر کیا ہے بسا اوقات شیطان بھی انسانی شکل میں آکر دین کی باتیں کرتا ہے۔ لوگ اس کی باتوں پر اعتبار کرکے اس پر عمل شروع کردیتے ہیں۔ اس لئے جس آدمی کی پہچان نہ ہو اس کی بات قابل قبول نہیں ہے۔ مجہول کی ایک قسم یہ ہے کہ اس سے دو یا دو سے زائد راوی روایت کرنے والے ہوں، دونوں ثقہ ہوں تو اس سے پتہ چلے گا کہ وہ راوی بالکل ایسا نہیں ہے کہ کسی کو اس کا پتہ نہیں ہے ۔ تو اس
Flag Counter