Maktaba Wahhabi

45 - 114
’’ھذا تجاوز فی الحد فان الرجل قد حدث عنہ احمد فلا یستحق الترک ۔۔‘‘ ’’یہ حد سے تجاوز ہے ،اس راوی سے امام احمد نے روایت لی ہے ،یہ ترک کا مستحق نہیں ہے۔‘‘[1] یہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ کا تاثر ہے ، لیکن یہ صرف خالد بن نافع کا مسئلہ نہیں ہے کیونکہ امام احمد رحمہ اللہ نے دیگر ایسے راویوں سے بھی روایت لی ہے جنہیں متروک کہا گیا۔ لہذا یہ اصول بھی حتمی نہیں ہے۔ بلکہ اغلبی ہے۔ کیونکہ بہت سے رواۃ کے بارے میں یہ اصول صادق نہیں آتا۔[2] مجتہد کا روایت کرنا اور عمل کرنا روایت اور اس کے رواۃ کی صحت کی دلیل ہے؟ جب ایک مجتہد روایت کرے اور اس روایت پر اس کا عمل ہو اور اس کا فتوی ہو تو بعض حضرات نے کہا کہ یہ دلیل ہے کہ اس کے نزدیک وہ روایت صحیح ہے اور اس کے راوی بھی ثقہ ہیں۔ لیکن حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ نے اس اصول کی نفی کی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ جب امام کا کوئی روایت بیان کرکے عمل نہ کرنا اس کے نزدیک روایت کے ضعف کی دلیل نہیں ہے تو روایت بیان
Flag Counter