Maktaba Wahhabi

92 - 234
8۔ اسلاف اہل علم کی تائید ہوتی ہے کہ بدعات، کفر کا سبب بنتی ہیں۔اورشیطان کے نزدیک بدعت عام گناہ سے زیادہ پسندیدہ ہے۔کیونکہ گناہ سے تو انسان توبہ کر لیتا ہے؛ جب کہ بدعت سے توبہ نہیں کرتا۔ 9۔ شیطان بدعت کے انجام سے خوب آگاہ ہے؛اگرچہ بدعت جاری کرنے والے کی نیت اچھی ہی کیوں نہ ہو۔ 10۔ ایک عمومی قاعدہ ثابت ہوتا ہے کہ غلو سے مکمل طور پر اجتناب کرنا چاہئے ؛اور اس کے انجام کو سمجھنا چاہئے۔ 11۔ کسی نیک عمل کی انجام دہی کے لیے بھی قبر پر بیٹھنا[مجاور بننا] نقصان دہ ہے۔ 12۔ مجسمے[بنانے] کی ممانعت اور ان کو مٹاڈالنے اور توڑڈالنے کی حکمت بھی واضح ہوتی ہے۔ 13۔ قوم نوح علیہ السلام کے قصہ کی اہمیت؛ اسے جاننا نہایت ضروری ہے ؛ کیونکہ اکثر لوگ اس سے غفلت کا شکار ہیں۔ 14۔ افسوسناک بات تو یہ ہے کہ اہل بدعات، یہ واقعہ کتب تفسیر و حدیث میں پڑھتے ہیں اوراس کے معانی سمجھتے بھی ہیں کہ کس طرح اللہ تعالیٰ ان لوگوں اور ان کے دلوں کے درمیان آڑبن گیا؛ حتی کہ ان لوگوں کا یہ اعتقاد ہوگیاکہ قوم نوح والا عمل(بزرگوں کی تصاویر بنا کر رکھنا، ان کی تعظیم و تکریم میں غلو کرنا اور قبروں پر مجاور بن کر بیٹھنا)افضل ترین عبادت ہے۔اور ان کا یہ عقیدہ ہے کہ جس چیز سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے؛ وہ وہ کفر ہے جو مال و جان کو مباح کرتا ہے۔ 15۔ یہ واضح کردیا کہ ان بتوں کو پوجنے والوں کا عقیدہ تھاکہ یہ بزرگ اللہ تعالیٰ کے ہاں ہماری شفاعت کریں گے۔ 16۔ ان مشرکین کا یہ گمان تھا کہ جن سابق اہل علم نے ان بزرگوں کی تصاویر بنائی تھیں ان کا مقصد بھی یہی تھا جو ہمارا ہے۔ 17۔ ((لَا تُطْرُوْنِیْ کَمَااَطْرَتِ النَّصَارَی ابْنَ مَرْیَم))اس حدیث میں مسلمانوں کے لیے کھلی اور عظیم نصیحت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ کی بے شمار رحمتیں نازل ہوں کہ آپ نے واضح طور پر تبلیغ کا حق ادا فرمادیا۔ 18۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تاکیداً یہ نصیحت فرمائی ہے کہ حد سے تجاوز کرنے والے ہمیشہ ہلاک ہوتے ہیں۔ 19۔ علم کی اہمیت اور جہالت کے نقصان کا پتہ چلتا ہے کہ قوم نوح علیہ السلام میں علم ختم ہونے کے بعد ہی بتوں کی پوجا پاٹ شروع ہوئی تھی۔ 20۔ فقدان علم کا سبب علمائے کرام کی موت ہے۔ اس باب کی شرح: باب: بنی آدم کے کفر اور ترک ِدِین کا سبب یہ کہ اولیاء و صالحین کی شان میں غلو ان کے دین سے دور ہونے اور کفر میں جاپڑنے کا سبب بنا۔ غلو کا مطلب ہے: حد سے تجاوز کرنا۔ کہ اللہ تعالیٰ کے خاص حقوق میں سے کوئی چیز اولیاء اللہ کے لیے تسلیم کی جائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے وہ حقوق جن میں کوئی بھی شریک شراکت دار نہیں بن سکتا؛ وہ ہر لحاظ اور ہر پہلو سے اس کا کمال مطلق ؛
Flag Counter